پلاسٹر آف پیرس سے بنے دیوتا قابلِ قبول نہیں، ممبئی ہائی کورٹ
ممبئی ہائی کورٹ نے اس بات پر شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے کہ واضح ہدایات کے باوجود مہاراشٹر کی حکومت گنپتی دیوتا کی تقریبات میں پلاسٹر آف پیرس سے بنی ہوئی مورتیوں پر پابندی عائد نہیں کر رہی۔
ممبئی ہائی کورٹ کا بنیادی موقف یہ ہے کہ پلاسٹر آف پیرس سے بنائی ہوئی گنپتی کی مورتیاں جب سمندر میں ٹھنڈی کی جاتی ہیں تو اِس سے آبی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
ممبئی ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جمعہ کو ایک درخواست کی سماعت کے دوران کہا کہ بارش کے موسم میں کسی بھی مذہبی تقریب کے دوران ہندو دیوتاؤں کی پلاسٹر آف پیرس سے بنائی ہوئی مورتیاں استعمال کرنے سے بھیگنے پر اُن کے ٹوٹنے کا احتمال رہتا ہے۔ یوں اُن کی بے حرمتی ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت بھر میں پلاسٹر آف پیرس کی مورتیاں سب سے زیادہ مقبول ہیں کیونکہ ان پر لاگت کم آتی ہے اور یہ زیادہ تیزی سے تیار بھی کی جاسکتی ہیں۔
پتھر کی مورتیاں بہت بھارتی ہوتی ہیں اور مٹی سے بنائی ہوئی مورتیاں بہت نرم۔ ایسی مورتیاں گرنے پر ٹوٹ جاتی ہیں۔
اب سخت پلاسٹک کی بنائی ہوئی مورتیاں بھی مقبول ہو رہی ہیں تاہم مورتی بنانے والے پلاسٹر آف پیرس کو بہترین خام مال قرار دیتے ہیں۔
ممبئی ہائی کورٹ نے مہاراشٹری میں گنپتی پوجا کے انتظامات کرنے والوں کو جواب داخل کرنے کے لیے 31 اکتوبر تک کی مہلت دی ہے۔
Comments are closed on this story.