آسٹریلیا نے بیرونی طلبہ کی تعداد گھٹانے کا اعلان کردیا
برطانیہ اور کینیڈا کے بعد آسٹریلیا نے بھی بیرونی طلبہ اور دیگر افراد کی تعداد گھٹانے کے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے تعلیمی نظام پر بیرونی طلبہ کا بوجھ زیادہ ہے۔ بیرونی طلبہ کے آنے سے آمدن تو بڑھتی ہے مگر بنیادی ڈھانچا بھی متاثر ہوتا ہے اور اُسے مضبوط رکھنے کے لیے بہت کچھ خرچ کرنا پڑتا ہے۔
آسٹریلیا کے وزیرِتعلیم جیسن کلیئر کہتے ہیں کہ سرکاری جامعات میں بیرونی طلبہ کے لیے ایک لاکھ 45 ہزار نشستیں مختص کی گئی ہیں جبکہ پروفیشنل تعلیم و تربیت کے اداروں میں 95 ہزار نشستیں رکھی گئی ہیں۔ غیر سرکاری شعبے کی جامعات میں بیرونی طلبہ کے لیے مختص کی جانے والی نشستوں کی تگعداد 30 ہزار ہے۔
جیسن کلیئر کا کہنا ہے کہ حکومت 2025 میں بیرونی طلبہ کی تعداد کو 2 لاکھ 70 ہزار تک محدود رکھنا چاہتی ہے۔ آسٹریلوی میڈیا نے بیرونی طلبہ سے متعلق حکومتی پالیسی میں تبدیلی کی وجوہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرونی طلبہ کی آمد سے سرکاری اور غیر سرکاری تعلیمی اداروں کی آمدن تو بڑھی ہے تاکہ بڑی تعاد میں آنے والوں کو ایڈجسٹ کرنا بھی ایک بنیادی مسئلہ ہے۔
یاد رہے کہ کینیڈا نے بھی ایسے اقدامات کیے ہیں کہ تعلیم اور کام کاج کی غرض سے آنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو۔ کینیڈین حکومت نے حال ہی میں عارضی ورک ویزا پر آنے والوں کے لیے ایسی شرائط کا اعلان کیا ہے جن کا بنیادی ویزا کی درخواست دینے والوں کی حوصلہ شکنی ہے۔
برطانیہ بھی چاہتا ہے کہ اس کے ہاں تعلیم کی غرض سے آنے والوں کی تعداد میں معتدبہ کمی واقع ہو۔ تینوں ممالک کے اقدامات سے سب سے زیادہ بھارتی باشندے متاثر ہوں گے کیونکہ بھارت سے تعلیمی اور ورک ویزا کے لیے درخواستیں دائر کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ۔۔۔۔۔۔
Comments are closed on this story.