Aaj News

بدھ, نومبر 06, 2024  
03 Jumada Al-Awwal 1446  

کیا رانی پور میں 10 سالہ فاطمہ کے خون کا سودا کیا گیا؟

والدہ نے بچی کی موت کو طبعی اور گرفتار ملزمان کو بےگناہ قرار دے دیا
اپ ڈیٹ 22 اگست 2024 05:50pm

کیا رانی پور میں فاطمہ کے خون کا سودا کیا گیا؟ پیر کی حویلی میں مبینہ تشدد سے مرنے والی کمسن ملازمہ فاطمہ کے والد کی پیسوں کے لین دین کی گفتگو منظر عام پر آگئی ۔ جبکہ والدہ نے بچی کی موت کو طبعی اور گرفتار ملزمان کو بےگناہ قرار دے دیا۔

خیرپورڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ میں رانی پورمیں پیر کی حویلی میں مبینہ تشدد سے کمسن ملازمہ فاطمہ ہلاکت کیس کی سماعت ہوئی۔

ویڈیو بیان گزشتہ روز عدالت میں بیانِ حلفی جمع کرانے کے بعد ریکارڈ کیا گیا تھا۔

عدالت نے مقتولہ کے والد سے استفسار کیا کہ آپ کو پیسوں وغیرہ کی آفر ہوئی ہے؟

اس پر مقتولہ بچی کے والد ندیم نے عدالت کو بتایا کہ یہ خبر نہیں 1 لاکھ ہیں یا 2 لاکھ ہیں، ہمارے سب عزیز رشتے دار بیانات سے مکر گئے، وہ پیروں کے خاص آدمی ہیں، پیسے دیے، سب کچھ دیا ہے۔

دووسری جانب مقتولہ کے مدعی والدین کی جانب سے 29 جون کواے ٹی سی میں جمع حلف نامے پیش کئے گئے، متوفی کمسن ملازمہ کی والدہ نے کہا کہ ہماری بچی کی طبی موت ہوئی تھی، مجھ سےسائن کراکے سوشل میڈیا کی خبروں کے مطابق مقدمہ درج کیا گیا۔ والدہ کا کہنا تھا کہ گرفتارافراد بے گناہ ہیں اگرانہیں ضمانت دی جائے تواعتراض نہیں۔

دوسری جانب جج منورسلطانہ نے کیس کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ سکھربینچ کو خط لکھ دیا، جس میں کہا ہے کہ فاطمہ قتل کیس اے ٹی سی میں چلانے کیلئے سندھ ہائیکورٹ سکھر بینچ نے احکامات دیئے تھے، سندھ ہائی کورٹ نے اے ٹی سی کو 90 روز میں فیصلہ سنانے کی ہدایت دی تھی۔

خط میں کہا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ سکھربینچ رہنمائی کرے کیس کس عدالت میں چلایا جائے، ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج نے خط میں مقدمہ اےٹی سی میں ہی چلانے کیلئے سفارش بھی کی ہے۔

بعد ازاں ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج نےکیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔

سماجی کارکن طاہرہ عبداللہ کا ردعمل

فاطمہ قتل کیس پر سماجی کارکن طاہرہ عبداللہ نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کو فوری سندھ ہائی کورٹ کراچی میں منتقل کیا جائے، اس کیس میں اب انصاف ملنے کی امید نہیں رہی ہے، کیونکہ تمام لواحقین کا خون سفید ہوچکا ہے

سماجی کارکن کا مزید کہنا تھا کہ فاطمہ کا قتل ریاست کے خلاف جرام میں شامل ہیں، اگر انصاف سندھ ہائی کورٹ کراچی میں نہیں ملا، تو کیس سپریم کورٹ میں جانا چاہیے، کیونکہ سندھ حکومت سے انصاف کی کوئی امید نہیں ہے۔

یاد رہے کہ 13 اگست 2023 میں پیراسدشاہ کی حویلی میں کمسن ملازمہ فاطمہ تڑپ تڑپ کےفوت ہوگئی تھی، جس کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔

فاطمہ کی تڑپنے کی فوٹیج وائرل ہونے پرملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی سے جنسی زیادتی اورتشدد بھی ثابت ہوا تھا۔

fatima murder case