اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کیخلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
سندھ ہائیکورٹ نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کے خلاف دائر درخواست کی فوری سماعت کی استدعا پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
سندھ ہائیکورٹ میں سینیٹر اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم مقرر کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے درخواست کی فوری سماعت کی استدعا پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 6 ہفتوں کے بعد فریقین سے تحریری جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزار کے وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ 6 ہفتوں بعد درخواست غیر مؤثر ہو جائے گی، آئین میں نائب وزیرِ اعظم کا کوئی عہدہ نہیں ہے، اسحاق ڈار کو 90 لاکھ روپے کے مساوی مراعات ملیں گی، آئین میں وزیرِ اعظم اور نگراں وزیرِ اعظم کے عہدے کے علاوہ ایسا کوئی عہدہ نہیں ہے۔
اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم تعینات
جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ کیا 6 ہفتوں بعد نائب وزیرِ اعظم کی تقرری ختم ہو جائے گی؟ فوری درخواست کی سماعت پر نوٹس کر دیا ہے، اگلی تاریخ پر کیس کا جائزہ لیں گے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسی نوعیت کی درخواستیں پشاور اور لاہور ہائی کورٹس سے مسترد ہو چکی ہیں۔
یاد رہے کہ 17 مئی کو سینیٹر اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیر اعظم تعیناتی اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کر دی گئی تھی۔
اس سے قبل 16 مئی کو لاہور ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی تھی۔
واضح رہے کہ 28 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کردیا تھا۔
حکومت پاکستان کے کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو تاحکم ثانی فوری طور پر نائب وزیر اعظم مقرر کردیا۔
آئین میں نائب وزیراعظم کا باقاعدہ کوئی عہدہ نہیں ہے البتہ نائب وزیراعظم پاکستان کا عہدہ 25 جون 2012 کواس وقت کے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے تخلیق کیا تھا۔
نائب وزیر اعظم کی تقرری کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس
راجا پرویز اشرف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد مسلم لیگ (ق) کے مطالبے پر چوہدری پرویز الہٰی کو نائب وزیراعظم کا عہدہ دیا تھا اور اس طرح وہ پاکستان کے پہلے نائب وزیراعظم قرار پائے تھے۔
Comments are closed on this story.