Aaj News

بدھ, اکتوبر 30, 2024  
26 Rabi Al-Akhar 1446  

برطانیہ میں 3 بچیوں کے قاتل کی غلط شناخت دینے کے الزام میں لاہور ڈیفنس سے ملزم گرفتار، پولیس

فرحان آصف کوحراست میں لے لیا، ملزم سے مزید تفتیش کیلئےایف آئی اے کے حوالے کیا جائے گا، دی آئی جی آپریشنز
اپ ڈیٹ 21 اگست 2024 08:56am

کراچی ڈیفنس سے پولیس نے برطانیہ کے ساؤتھ پورٹ میں تین کمسن لڑکیوں پر چاقو حملے کے بعد بڑے پیمانے پر پرتشدد ہنگامے کا باعث بننے والے مبینہ ملزم کو گرفتار کرلیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ چاقو حملے کے بعد بڑے پیمانے پر پرتشدد ہنگامے کو ایک ہفتہ گزار جانے کے بعد پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ان دعوؤں کی تحقیقات کررہے تھے کہ حملوں سے متعلق غلط معلومات ایک ایسی ویب سائٹ سے شروع ہوئی جس کا تعلق پاکستان سے ہے۔

اب اس حوالے سے نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا کہ پولیس نےڈیفنس سے فرحان آصف کوحراست میں لے لیا، فرحان آصف سے مزید تفتیش کیلئےایف آئی اے کے حوالے کیا جائے گا۔

فیصل کامران نے بتایا کہ فرحان آصف پاکستان سے نیوزپلیٹ فارم کیلئے کام کرتا ہے، ملزم پربرطانیہ میں 3 بچیوں کے قاتل کی غلط شناخت دینے کا الزام ہے۔ پولیس نےفرحان آصف کوایف آئی اےسائبرکرائم کے حوالے کردیا۔

برطانیہ میں چاقو حملے میں ہلاکت کے بعد جھوٹی معلومات کی کھوج لاہور تک پہنچ گئی

خیال رہے کہ برطانیہ کے میڈیا کی طرف سے نشر ہونے والی حالیہ رپورٹس میں ایک غیر معروف پلیٹ فارم Channel3Now کی نشاندہی کی گئی تھی جو غلط معلومات پھیلاؤ کا باعث بنی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ برطانوی نژاد 17 سالہ مشتبہ شخص ایک مسلمان تارک وطن تھا جو ایک کشتی پر برطانیہ پہنچا تھا۔

جس کے بعد لاہور کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (آپریشنز) فیصل کامران نے بتایا تھا کہ وہ برطانیہ کے براڈکاسٹر آئی ٹی وی نیوز کے دعوؤں کا جائزہ لے ہیں اور تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

اس معاملے پر دونوں حکومتوں کے درمیان کسی باضابطہ رابطوں کے بارے میں تصدیق نہیں ہوسکی تھی لیکن مقامی قانون نافذ کرنے والے ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ٹی وی کی رپورٹ میں جس شخص کی نشاندہی کی گئی ہے وہ ویب سائٹ کے لیے کام کرنے والا ایک فری لانسر تھا، جو برطانیہ اور امریکا سے جرائم سے متعلق خبروں کو جمع کرتا ہے اور کلکس اور اشتہاری آمدنی کی خاطر خبروں کو دوبارہ شائع کرتا ہے۔

برطانیہ میں 3 لڑکیوں کی چاقو حملے میں ہلاکت کا معاملہ، پرتشدد مظاہرین کا پولیس پر پتھراؤ، گاڑیاں نذر آتش

واضح رہے کہ بی بی سی نے تحقیقاتی نیوز میں Channel3Now سے منسلک کئی لوگوں کا سراغ لگایا جو مذکورہ پلیٹ فارم “جرائم کی خبروں کو جمع کرکے انہیں سنسنی خیز بنا کر پیسہ کماتے ہیں اور اس نیوز ویب سائٹ پر پاکستان اور بھارت سمیت کئی ممالک سے فری لانسر مصنفین کو بھرتی کرتا ہے۔

بی بی سی نے Channel3Now کے پیچھے لوگوں کا سراغ لگایا، جن میں پاکستان، کینیڈا اور امریکہ کے افراد شامل ہیں۔

اس پلیٹ فارم سے منسلک ایک شخص جس نے اپنا نام کیون بتایا، انکشاف کیا کہ امریکہ، برطانیہ، پاکستان اور بھارت میں ”30 سے ​​زیادہ“ لوگ ہیں جو اس سائٹ کے لیے کام کرتے ہیں اور وہ سب فری لانسرز ہیں۔

لاہور سے Channel3Now کے لیے کام کرنے والے لاہور میں مقیم فرحان آصف سے کیے گئے انٹرویو کو آئی ٹی وی نے شائع کیا جس میں فرحان آصف کو ’جھوٹ کو فروغ دینے والی نیوز ویب سائٹس کے نیٹ ورک میں ایک اہم کردار‘ قرار دیا۔

برطانیہ: ڈانس ورکشاپ میں چاقو سے دو بچے ہلاک اور 9 زخمی

علاوہ ازیں آئی ٹی وی کے مطابق Channel3Now امریکی طرز کا ٹی وی چینل ہونے کا تاثر دیتا ہے جہاں صرف سنسنی خیز خبریں شائع ہوتی ہیں۔

اس کے برعکس بی بی سی نے کیون کے حوالے سے کہا کہ فرحان آصف ساؤتھ پورٹ کی جھوٹی کہانی میں ملوث نہیں تھے، جس کے لیے نیوزسائٹ نے عوامی طور پر معافی مانگی ، اور ’برطانیہ میں مقیم ٹیم“ کو مورد الزام ٹھہرایا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اگرچہ کچھ رپورٹس میں فری لانسر کو صحافی کہا جاتا ہے لیکن لاہور کے صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی ان کے بارے میں نہیں سنا۔

پاکستان

BRUTAL KILLING

british police