فیض حمید کو سزا ہوئی تو کیا انہیں معافی کا موقع ملے گا؟
سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے پاک فوج کی جانب سے سابق آئی ایس آئی چیف جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی گئی ہے اور انہیں فوج نے تحویل میں لے لیا ہے، لیکن اب سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ کیا فیض حمید اس اقدام کے خلاف کوئی اپیل کرسکیں گے؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ کے میزبان اور سینئیر صحافی شوکت پراچہ نے بتایا کہ جس ملٹری ایکٹ کے تحت یہ ٹرائل ہو رہا ہے اس لے مطابق سب سے پہلی اپیل آرمی چیف کے پاس جاتی ہے، آرمی چیف کے پاس ابھی تک کلبھوشن یادیو کی اپیل پینڈنگ ہے، جس کا مطلب ہے کہ وقت کی کوئی حد نہیں ہے کہ آرمی چیف اس اپیل پر فیصلہ کریں۔
فیض حمید کے کورٹ مارشل کی کارروائی ملک میں اس وقت جو ماحول بنا ہوا ہے اسی کے تناظر میں ہے، ماہرین
انہوں نے کہا کہ اگر آرمی چیف اپیل پر معافی نہیں دیتے یا سزا کم نہیں کرتے تو اس کے بعد اعلیٰ عدالتیں ہیں، اگر عدالتیں بھی ریلیف نہیں دیتیں تو صدر پاکستان آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت اختیار رکھتے ہیں کہ وہ کسی سزا کو کم یا معاف کرسکیں۔
تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ یہ کسی عام سپاہی کا کیس نہیں ہے، اور ابھی ہمیں علم نہیں کہ ان پر ملٹری ایکٹ کے کون کون سے چارجز لگائے گئے ہیں۔
Comments are closed on this story.