Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  

عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کا معاملہ ججز کمیٹی میں اٹھاؤں گا، جسٹس منصور علی شاہ

فیصلے پر عمل درآمد نہ ہو تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی، جسٹس منصور علی شاہ
اپ ڈیٹ 10 اگست 2024 08:26pm

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کا معاملہ ججز کمیٹی میں اٹھاؤں گا۔ یہ ممکن نہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہو، کسی کے پاس اختیار نہیں کہ وہ فیصلوں کو غلط یا صحیح کہے۔

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے اسلام آباد میں ”عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد میں درپیش چیلنجز پر قابو پانے“ کے عنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کہا گیا جو درست نہیں، میں سینئر ترین جج ہوں قائم مقام چیف جسٹس نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے دوست اور چیف جسٹس پاکستان ہیں، میں سینئر ترین جج ہی ٹھیک ہوں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تندرست اور توانا ہیں اللہ پاک صحت دے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد ہوتا ہے، یہ ہو نہیں سکتا کہ فیصلے پر عمل درآمد نہ ہو، فیصلے پر عمل درآمد نہ ہو تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کسی بھی فیصلے کے عمل درآمد میں تاخیر بھی نہیں کی جاسکتی، فیصلہ سپریم کورٹ کا ہے، کسی کے پاس چوائس نہیں کہ فیصلے کو درست یا غلط کہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی اتھارٹی کہیں اور سے نہیں آئین سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی نیا نظام بنانا چاہتا ہے تو بنالے، معاملات اس طرح نہیں چلیں گے، یا پھر سارا اسٹرکچر تبدیل کردیں کچھ اور بنالیں، لیکن اس وقت جو آئین ہے اور اس کا جو اسٹرکچر ہے اس کے مطابق تو یہی ہوتا ہے۔ آئین میں اقلیتوں کو تمام حقوق حاصل ہیں، اقلیت فقط ایک نمبر کا نام ہے، فیصلے پر عمل کرنا کوئی بوجھ نہیں ہے، مذہب میں کسی قسم کا جبر نہیں ہے، میں مذہب قرآن اور سنت سے ہی سیکھوں گا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 96 فیصد مسلمان سوچیں کہ ہم کس طرف جارہے ہیں، احادیث میں ہے کہ اقلیتوں کے ساتھ رحمدلی اور انصاف سے چلنا ہے، آئین میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے، آئین میں اقلیتوں کو اسپیس دینے کا کہا گیا ہے، یہ وقت ہے کہ ہم مذہبی ہم آہنگی کو بڑھائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سب مذہب کہتے ہیں باقی مذاہب کو جگہ دو، پھر کیا وجہ ہے کہ ہم اسے قبول نہیں کر پارہے، قرآن کہتا ہے تمہارے لیے تمہارا اور میرے لیے میرا مذہب ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی عدم برداشت کے بہت سے نقصانات ہیں۔

Supreme Court of Pakistan

justice mansoor ali shah

Mubarak Sani case