اسرائیل کی غزہ میں اسکول پر وحشیانہ بمباری، 40 بچوں سمیت 100 افراد شہید
غزہ میں واقع اسکول پر اسرائیلی حملے میں 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ حملہ اس وقت کیا گیا جب فجر کی نماز ادا کی جارہی تھی۔ جاں بحق ہونے والوں میں 40 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق دراج محلے میں صبح کی نماز کے دوران بم دھماکہ ہوا۔ مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق حملے کے بعد اسکول میں آگ لگ گئی اور ریسکیو ٹیمیں اس پر قابو پانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ جس اسکول پر اس نے صبح سویرے حملے کیے وہ ”حماس کے ہیڈ کوارٹر“ کے طور پر کام کر رہا تھا اور اس میں ”دہشت گرد“ تھے۔
غزہ کے رہائشیوں کے مطابق تین راکٹ اسکول پر اس وقت گرے جب لوگ عمارت کے اندر صبح کی نماز میں شرکت کے لیے موجود تھے اور مذکورہ اسکول بے گھر فلسیطنیوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہورہا تھا۔
حماس کا حملہ روکنے میں ناکامی پر نیتن یاہو نے قوم سے معافی مانگ لی
فلسطینی صحافی حسام شباط کے مطابق فلسطینی غزہ شہر میں بمباری سے متاثرہ اسکول کے اندر پھنسے ہوئے ہیں اور عمارت میں آگ بھڑک اٹھی۔
انہوں نے بتایا کہ ریسکیو ٹیمیں شعلوں میں پھنسے لوگوں کی مدد کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ اسرائیلی فوج نے علاقے تک پانی کی رسائی کاٹ دی ہے۔
حزب اللہ حملے کا خطرہ، اسرائیلیوں کو شیلٹرز میں ہفتہ بھر رہنے کیلئے تیار کیا جانے لگا
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے اسکول پر اسرائیلی حملے کے پر بیان جاری کیا ہے قابض اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے الطبعین اسکول کے اندر قتل عام کیا جس میں 100 سے زائد افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے، یہ واضح طور پر ہمارے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی اور نسلی تطہیر کے جرم کے دائرے میں آتا ہے۔
Comments are closed on this story.