قومی اسمبلی میں ’طوفان بدتمیزی‘ پر مولانا فضل الرحمان کی سعودی وفد سے معذرت
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں اراکین کی جانب سے شور شرابہ کیے جانے پر ایوان کی گیلری میں موجود سعودی وفد میں شامل مسجد نبوی کے امام ڈاکٹر صلاح بن محمد البدیراور دیگر سے معذرت کی ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے سیشن جاری تھا اور بلاول بھٹو زرداری خطاب کررہے ہیں۔ انہوں نے کوٹہ سسٹم سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا تو حزب اختلاف کی جانب سے نعرے بازی کی گئی اور ایوان میں ایک شور برپا ہوگیا۔
بلاول بھٹو زرداری کی تقریر ختم ہونے کے بعد مصطفیٰ کمال نے جوابی تنقید کی اور پھر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مائیک سنبھالا۔
انہوں نے ایوان کی گیلری میں موجود سعودی وفد کی موجودگی میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات اور مسلم دنیا کے مسائل پر دونوں ممالک کی مشترکہ کوشش کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسجد نبوی کی امام ہمارے امام ہیں، ان روایت کو برقرار رکھتے ہوئے، ہمیں اپنے داخلی معاملات کو اہمیت نہیں دینی چاہیے بلکہ سعودی عرب کی دوستی، ان کا تعلق، حرمین شریفین کا احترام، اور اس کی فضیلت اور مسلمانوں کے وحدت کی علامت کی اہمیت کو اجاگر کرنا چاہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ مہمان مکرم کی موجودگی دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتر کا باعث بنے گا، ہم بین الااقومی برادری میں مسلم دنیا کا سب سے پہلا دوست سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ حق دیتے ہیں کہ وہ اسلامی دنیا کی قیادت کرے، اور امت مسلمہ کی رہنمائی کرے، کشمیر، برما اور غزہ اور فلسطین میں مسلمانوں کو درپیش مسائل ہیں، میں مسجھتے ہیں ہوں کہ پاکستان اور سعودی عرب ملکر عالمی سطح پر اٹھائیں اور سعودی عرب میں یہ قوت موجود ہے کہ عرب لیگ کے فورم پر ان مسائل کو اٹھائیں اور مسلمانوں کے پر امن مستقبل کے لیے سوچھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو ماحول ایوان میں پیدا ہوا میں بحثیت رکن ایوان سعودی وفد اور ان کے مہمان سے معذرت کرتا ہوں۔
Comments are closed on this story.