جھوٹا بیانیہ انگلینڈ میں سفید فام انتہا پسندوں کی ہنگامہ آرائی کا ذریعہ بنا
ویب سائٹ پر جھوٹا بیانیہ برطانیہ میں انتہا پسندوں کے ہنگاموں کا ذریعہ بنا۔ 29 جولائی کو انگلینڈ کے شہر لِور پُول کے نزدیک واقع قصبے ساؤتھ پورٹ میں چاقو زنی میں تین بچیاں ہلاک ہوئی تھیں۔
میڈیا کے ذریعے یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ حملہ آور مسلم اور شام کا پناہ گزین تھا۔ برطانوی پولیس نے تحقیقات کے بعد بتایا کہ ایسا کچھ نہیں۔ یہ نوجوان انگلینڈ ہی میں پیدا ہوا تھا مگر کوئی نہ مانا اور ہنگامے برپا کیے گئے۔
سفید فام انتہا پسندوں نے کئی شہروں میں ہنگامہ آرائی کی۔ پہلے پہل ساؤتھ پورٹ کی مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔ مقامی انتظامیہ نے ہنگامہ آرائی روکنے کی کوشش کی مگر ہجوم انتہائی مشتعل تھا اور اُس نے افسران کی بھی پروا نہیں کی۔
مسجد کی انتظامیہ نے عوام کے سامنے آکر وضاحت بھی کی کہ اس واقعے سے مسلمانوں کا کوئی تعلق نہیں مگر اس کے باوجود مسجد پر پتھراؤ کے علاوہ توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ جب پولیس نے شرپسندوں کو روکنے کی کوشش کی تو اُسے بھی نشانہ بنایا گیا۔
جھوٹی خبروں اور افواہوں نے ماحول کو مزید گندا اور کشیدہ کردیا۔ کئی شہروں کا امن تباہ ہوکر رہ گیا۔ سفید فام انتہا پسندوں نے یہ موقع غنیمت جانتے ہوئے مسلمانوں کو نشانے پر رکھ لیا۔
ساتھ ہی ساتھ تارکینِ وطن کے خلاف بھی جذبات بھڑکانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ چینل تھری ناؤ نامی ویب سائٹ نے جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کیا۔
برطانوی پارلیمنٹ کے رکن اینڈریو گوئین کا کہنا ہے کہ سفید فام انتہا پسندوں کا گروپ بہت طاقتور ہے۔ یہ لوگ مسلمانوں سے ڈرا کر لوگوں میں تنفر پیدا کر رہے ہیں۔ آن لائن غلط معلومات کے ذریعے بھی لوگوں کے جذبات بھڑکائے جاتے ہیں۔
Comments are closed on this story.