Aaj News

اتوار, نومبر 10, 2024  
07 Jumada Al-Awwal 1446  

سندھ ہائیکورٹ کی مقتول صحافی نصر اللہ گڈانی کے اہلخانہ کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت

4 ماہ گزر جانے کے باوجود کیس کا چالان پیش نہ کرنے پر عدالت نے پولیس کو وضاحت پیش کرنے کا حکم
شائع 08 اگست 2024 11:37am

گھوٹکی کے صحافی نصراللہ گڈانی قتل کیس میں مقتول کی والدہ کی تحفظ فراہمی کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو مقتول صحافی کے اہلخانہ کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

21 مئی کو گھوٹکی میں قتل ہونے والے صحافی نصر اللہ گڈانی کی والدہ نے تحفظ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

اس حوالے سے آج سندھ ہائیکورٹ میں صحافی نصر اللہ گڈانی قتل کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) گھوٹکی سے رپورٹ طلب کرلی اور 4 ماہ گزر جانے کے باوجود کیس کا چالان پیش نہ کرنے پر عدالت نے پولیس کو وضاحت پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت عالیہ نے پولیس حکام سے 7 روز میں تحریری جواب طلب کرلیا۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ صلاح الدین پہنور نے مؤقف اپنایا کہ نصر اللہ گڈانی کو 4 ماہ قبل قتل کیا گیا، 4 ماہ گزر جانے کے باوجود بھی ملزمان کے خلاف چالان پیش کیا گیا اور نہ رپورٹ۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ہر پیشی پر سیکڑوں افراد کے ہجوم میں پیشی پر آتے ہیں جس سے سائلین اور وکلا کا عدالت میں داخلہ مشکل ہوجاتا ہے۔

صحافی نصر اللّٰہ گڈانی کے قتل کا مرکزی ملزم گرفتار

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ مقتول صحافی کے اہلخانہ کو مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے، تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔

درخواست گزار کے وکیل کا مؤقف سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو مقتول صحافی کے اہلخانہ کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

یاد رہے کہ 21 مئی کو صحافی نصر اللّٰہ گڈانی میرپور ماتھیلو میں فائرنگ سے زخمی ہوئے تھے جس کے بعد انہیں رحیم یار خان لے جایا گیا تھا تاہم طبعیت نہ سنبھلنے پر انہیں کراچی کے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا۔

24 مئی کو صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کی تحصیل میرپور ماتھیلو میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے صحافی نصراللہ گڈانی کراچی میں علاج کے دوران دم توڑ گئے تھے۔

صحافی نصراللہ گڈانی پر گھوٹکی کی تحصیل میرپور ماتھیلو میں فائرنگ کی گئی تھی، فائرنگ کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔

28 مئی کو صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کے صحافی نصراللہ گڈانی کے قتل کا مقدمہ ان پر حملے کے آٹھویں روز درج کر لیا گیا تھا۔

قتل کا مقدمہ صحافی نصراللہ گڈانی کی والدہ کی مدعیت میں تھانہ میرپورماتھیلو میں 2 نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

یاد رہے کہ 35 سالہ رپورٹر نصراللہ گڈانی گزشتہ کئی سال سے سندھ زبان کے اخبار ’عوامی آواز‘ سے وابستہ تھے اور سوشل میڈیا پر عوامی مسائل کے حوالے سے آواز انتہائی سرگرم تھے۔

وہ اپنی ویڈیوز اور خبروں میں اندرون سندھ عوام کو درپیش مسائل، جاگیردارانہ نظام کی جانب سے عوام پر ڈھائے جانے والے ظلم کے خلاف کھل کر آواز اٹھاتے تھے۔

Journalists

Sindh High Court

journalist killed

journalist nasrullah gadani

nasrullah gadani