بنگلادیش کی صورتحال پر حکومت پاکستان کا پہلا باضابطہ بیان سامنے آگیا
بنگلادیش کی صورتحال پر حکومت پاکستان کا پہلا باضابطہ بیان سامنے آگیا جبکہ دفترخارجہ کی طرف سے بنگلہ دیشی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستانی حکومت بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور اظہار یکجہتی کرتی ہے، پاکستان کے عوام بھی بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے طور پر کھڑے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امید ہے بنگلہ دیش میں حالات پرامن ار تیزی سے معمول پر آئیں گے، ہمیں یقین ہے کہ بنگلادیشی عوام کا جذبہ استقامت اور اتحاد انہیں ہم آہنگ مستقبل کی طرف لے جائے گا۔
یاد رہے کہ 5 اگست کو بنگلہ دیش میں کئی ہفتوں سے سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے شدید مظاہروں اور پُرتشدد احتجاج کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا اور وہ ڈھاکا میں اپنی رہائش گاہ سے بھارت روانہ ہو گئیں تھیں جبکہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے حکومتی سربراہ کے استعفے کی تصدیق کی اور ملک میں عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
حسینہ واجد کا احتجاجی طلبہ کو کچلنے کا حکم، آرمی چیف نے مظاہرین کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کردیا
بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد 300 سے تجاوز کر چکی ہے۔
بعد ازاں بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا، عوام کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔
6 اگست کو بنگلہ دیشی صدر نے احتجاجی طلبہ کے مطالبات مانتے ہوئے پارلیمنٹ تحلیل کردی تھی، طلبہ نے انہیں پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے لیے 3 نجے تک کا وقت دیا تھا۔
بعد ازاں 6 اگست کو بنگلہ دیش کے نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس نے احتجاج کرنے والے طلبہ کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے تیار ہیں۔
بنگلہ دیش میں پُرتشدد مظاہرے : ہائی کمیشن کی پاکستانی طلبہ کو کمروں تک محدود رہنے کی ہدایت
بنگلہ دیش میں حکومت پاکستانی آئی ایس آئی نے تبدیل کرائی، بھارتی الزام
شیخ حسینہ واجد کے بھاری اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں
اے ایف پی کو ایک تحریری بیان میں انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے مجھ پر جو اعتماد کیا اسے میں اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں جہاں وہ مجھ سے چاہتے ہیں کہ میں عبوری حکومت کی قیادت کروں۔
Comments are closed on this story.