لاہور میں اجرتی قاتل بے لگام، شہرت اور دولت کے لحاظ سے ریٹ لگاتے ہیں
لاہورمیں اجرتی قاتلوں کی وارداتوں میں گزشتہ چند سالوں میں اضافہ دیکھنےمیں آیا ہے۔ کسی کالین دین یا زمین کا تنازعہ یا پھر کوئی اور معاملہ ہو تو لاہور میں ایسے افراد کو قتل کرنےکے لیے اجرتی قاتل باآسانی مل جاتے ہیں۔
اجرتی قاتل جہاں چاہیں اور جب چاہیں، پیسے لے کر شہریوں کو قتل کردیتے ہیں، کرائے کے قاتل ٹارگٹ کی شہرت اور دولت کے لحاظ سے ریٹ لگاتے ہیں۔ اجرتی قاتل کسی بھی شہری کو مارنے کے لیے پچاس ہزار سے لیکر دو کروڑ یا اس سےبھی زیادہ پیسے لیتے ہیں۔
ایس پی سی آئی اے آفتاب پھلروان کہتے ہیں، گزشتہ چند سالوں کےدوران لاہور میں اجرتی قاتلوں نے ٹیپو ٹرکاں والا کے بیٹے امیر بالاج، ٹیپو سندر کےعلاقے میں نجی ہاوسنگ سوسائٹی کےمالک شیخ طارق، سمن آباد میں فرید گجر، مصری شاہ میں کیبل آپریٹر اور ڈیفنس میں سلیون مالکن زینب پرشوٹروں نے حملہ کیا۔
ایس پی سی آئی اے نے بیاتا کہ اسی طرح چند روز قبل کاہنہ میں بیٹے نے قتل کروانے کے لیے دو کروڑ روپے اجرتی قاتل کو دیکر باپ شاہد صدیق کو قتل کروایا۔ پولیس نے پیسے دینے والے مقتول کے بیٹے قیوم شاہد کو پکڑلیا لیکن شوٹرز تاحال گرفت میں نہ آسکے۔
بالاج قتل کیس: قاتل مالشیا تھا، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن
شہرمیں اجرتی قاتلوں کی لوٹ سیل ہےجو بڑے بڑے کریمینل کے لیے کام کرتے ہیں، کچھ بیرون ملک بیٹھ کر اجرتی قاتلوں کو آپریٹ کرتے ہےاورجتنےمیں چاہتے ہیں انہیں خرید کر بندہ قتل کروادیتے ہیں لیکن پولیس ان اجرتی قاتلوں کے نیٹ ورک تک پہنچنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔
Comments are closed on this story.