Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیاں روکنے کیلئے سپریم کورٹ سے مدد طلب

صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور بار ایسوسی ایشن نے درخواست میں کیبنٹ سیکرٹری اور چیئرمین واپڈا کو بھی فریق بنایا
اپ ڈیٹ 06 اگست 2024 11:46am
فوٹو۔۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔۔ اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ توانائی، پانی اور بجلی کی وزارتوں کے سیکریٹریز اور دیگر کو آئی پی پیز کو ادائیگیاں روکنے کی ہدایت کرے کیونکہ بجلی کی خریداری کے معاہدے آئینی فریم ورک کے خلاف ہیں۔

بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور بار ایسوسی ایشن نے آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت درخواست دائر میں کیبنٹ سیکرٹری، سیکرٹری وزارت پانی و بجلی، سیکرٹری وزارت توانائی، چیئرمین واپڈا کو فریق بنایا ہے۔

درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ باوقار زندگی کی آئینی ضمانت کے باوجود ملک بھر میں شہری بجلی کے بے تحاشا بلوں، غیر اعلانیہ اور طویل لوڈ شیڈنگ اور ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لائنوں کی اوور لوڈنگ کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں جس کی وجہ سے بار بار جبری بندش کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاور سیکٹر کے اندر بدانتظامی کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے، جس نے نہ صرف معیار زندگی سے سمجھوتہ کیا ہے بلکہ شہریوں پر غیر پائیدار مالی ذمہ داریوں کا بوجھ بھی ڈال دیا ہے۔

درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ پاور جنرل پالیسی 1994 اور اس کے بعد کی تمام پالیسیوں اور اس میں توسیع کو غیر آئینی اور پاکستان کی عوامی پالیسی کے خلاف قرار دے کر اس حد تک ختم کیا جائے۔

پاکستان

Supreme Court of Pakistan

pakistanis