Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

شیخ حسینہ کے استعفے کا اعلان کرنے والے بنگلا دیش کے آرمی چیف کون ہیں؟

بنگلہ دیش گزشتہ ماہ شروع ہونے والے مظاہروں اور تشدد کی لپیٹ میں ہے
شائع 05 اگست 2024 05:05pm

بنگلہ دیش کے آرمی چیف بننے کے صرف ایک ماہ بعد جنرل وقار الزماں پیر کو ملک سے فرار ہونے والی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے سرخیوں میں آگئے ہیں۔

جنرل وقار الزماں نے ایک ٹیلیویژن خطاب میں کہا کہ ”تمام سیاسی جماعتوں“ کے ساتھ بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایک عبوری حکومت قائم کی جائے گی۔

ان کے خطاب میں یہ واضح نہیں تھا کہ فوج اس میں کوئی کردار ادا کرے گی یا نہیں، لیکن انہوں نے کہا، ’اب ہم ملک کے صدر کے پاس جائیں گے، جہاں ہم عبوری حکومت کی تشکیل اور قوم کو سنبھالنے کے بارے میں بات کریں گے۔‘

بنگلہ دیش مظاہروں اور تشدد کی لپیٹ میں ہے جو گزشتہ ماہ طلباء گروپوں کی جانب سے سرکاری ملازمتوں میں متنازع کوٹہ سسٹم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کے بعد شروع ہوا تھا۔

ان مظاہروں نے حسینہ واجد کو معزول کرنے کی مہم میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جو 15 سال سے برسراقتدار ہیں اور حال ہی میں جنوری میں مسلسل چوتھی مدت تک اقتدار میں آئی ہیں۔

اس تشدد میں تقریباً 250 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بنگلہ دیشی عوام نے چیف جسٹس کا گھر توڑ دیا، عوامی لیگ دفتر اور مجیب الرحمان میوزم نذرآتش

اٹھاون سالہ آرمی چیف وقار الزماں نے 23 جون کو تین سال کی مدت کے لیے آرمی چیف کے فرائض سنبھالے جو اس عہدے کے لیے معمول کی مدت تھی۔

وہ 1966 میں ڈھاکہ میں پیدا ہوئے، ان کی شادی جنرل محمد مستفیض الرحمان کی بیٹی سارہ ناز کمالیکہ زمان سے ہوئی، جو 1997 سے 2000 تک آرمی چیف رہے۔

بنگلہ دیشی فوج کی ویب سائٹ کے مطابق، جنرل واقر الزماں نے نیشنل یونیورسٹی آف بنگلہ دیش سے دفاعی علوم میں ماسٹرز کی ڈگری اور کنگز کالج لندن سے ڈیفنس اسٹڈیز میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔

آرمی چیف بننے سے پہلے، انہوں نے چیف آف جنرل سٹاف کے طور پر چھ ماہ سے کم عرصہ تک خدمات انجام دیں، جس میں انہوں نے دیگر چیزوں کے علاوہ، فوجی آپریشنز اور انٹیلی جنس، اقوام متحدہ کے امن مشن میں بنگلہ دیش کے کردار اور بجٹ کی نگرانی کی۔

شیخ حسینہ تقریر کرنا چاہتی تھیں لیکن موقع نہیں ملا، بنگلہ دیشی اخبار

ساڑھے تین دہائیوں پر محیط کیرئیر میں، انہوں نے حسینہ کے ساتھ قریب سے کام بھی کیا، اور وزیر اعظم کے دفتر کے ماتحت مسلح افواج کے ڈویژن میں پرنسپل اسٹاف آفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

فوج کی ویب سائٹ نے کہا کہ جنرل وقار الزماں فوج کی جدید کاری سے بھی وابستہ رہے ہیں۔

انہوں نے مظاہروں کے دوران فوج کے اہلکاروں سے لوگوں کی جانوں، املاک اور اہم ریاستی تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Bangladesh

Sheikh Hasina Wajid

bangladesh clash

BANGLADESHI ARMY CHIEF