امریکا کا مشرق وسطیٰ میں مزید بحری جنگی جہاز تعینات کرنے کا فیصلہ
امریکا نے مشرق وسطیٰ میں مزید فائٹرجیٹ اور بحری جنگی جہاز تعینات کرنے کا اعلان کردیا۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا کہ ایران، حماس اور حزب اللہ کی جانب سے خطرے کے پیش نظر دفاعی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ امریکی وزیر دفاع نے بحری کروزر اور تباہ کن جہاز مشرق وسطیٰ بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
پینٹاگون کی ڈپٹی پریس سکریٹری سبرینا سنگھ نے کہا بحری کروزر اور تباہ کن جہاز بیلسٹک میزائل مار گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جنگی طیاروں کا اضافی اسکواڈرن بھی مشرقی وسطیٰ بھیجیں گے۔
امریکی وزیر دفاع نے مشرق وسطیٰ میں امریکی دفاعی پوزیشن میں تبدیلی کا بھی حکم دے دیا ہے۔ ایڈجسٹمںٹ کا مقصد یقینی بنانا ہے کہ امریکا مختلف ہنگامی حالات کا جواب دینے کیلئے تیار ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حملے میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد ایران اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے تل ابیب پر حملوں کے خدشے کے پیش نظر کئی ممالک کی ائیر لائنز نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازیں معطل کر دیں ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس نے بھی اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے خطے کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا۔ امریکی صدر نے کہا تھا کہ اُن کا ملک خطے میں مزید فوج بھیج رہا ہے تاکہ اسرائیل کا موثر دفاع یقینی بنایا جاسکے۔
ادھر چین نے بھی مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تہران میں حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کا قتل انتہائی قابلِ مذمت ہے۔ یہ قتل خطے کو مزید انتشار کی طرف لے جاسکتا ہے۔ چینی دفترِ خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے کہا غزہ میں جامع اور پائیدار جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے۔
دوسری جانب جنگ کے خطے کے پیشِ نظر اسرائیل میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ مشکل وقت کے لیے تیار رہیں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل کے خلاف جارحیت ہوئی تو اُس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
Comments are closed on this story.