افغان کارگو گاڑیوں کے ڈرائیوروں کیلئے ’پاسپورٹ‘ لازمی قرار، افغان حکام کا ’انتہائی‘ ردعمل
افغان کارگو گاڑیوں کے ڈرائیورز کے لئے گزشتہ روزسے پاکستان کسٹم حکام نے ویزہ شرط پر عمل درآمد کا آغاز کردیا تو افغان حکام نے ردعمل کے طورپر ہرقسم مال بردار گاڑیوں کی افغانستان داخلے پر پابندی لگادی جس کے باعث آج دوسرے روز بھی دوطرفہ تجارتی سرگرمیاں معطل ہے۔
واضح رہے کہ کسٹم حکام کے مطابق رواں سال 31 جولائی تک افغان کارگو گاڑیوں کےڈرائیورز کوعارضی داخلہ دستاویز TAD کی سہولت فراہم کرکے ویزہ سے استثنی دیا تاکہ تجارتی سرگرمیاں بحال ہو۔
کسٹم حکام کےمطابق دوطرفہ معاہدہ کے مطابق یکم اگست سے کارگو گاڑیوں کےلئے ویزہ شرط پر عمل درآمد شروع کردیا۔ جس کے باعث بغیر ویزہ کے مال بردار گاڑیوں کو طورخم کے راستے افغانستان سےپاکستان داخلے سے روک دیا۔ جس کے رد عمل میں افغان سیکورٹی حکام نے پاکستان سے افغانستان داخل ہونےوالے ہرقسم کارگو گاڑیوں پر پابندی عائد کردی۔
حکام کے مطابق دوطرفہ تجارتی سرگرمیاں معطل ہوگئی ہے اور سرحدکےدونوں جانب ہزاروں مال بردار گاڑیاں پھنس گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے حنا ربانی کھر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس کے دوران کیا۔
پاکستان نے ’موجودہ پالیسی کو ختم‘ کرتے ہوئے ملک میں داخلے کے لیے پاسپورٹ کو لازمی قرار دے دیا جس کے بعد ٹرک ڈرائیوروں کو عارضی دستاویزات کی بنیاد پر پاک افغان سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ عسکریت پسند داعش گروپ، ایسٹ ترکستان موومنٹ اور کالعدم ٹی ٹی پی سمیت کئی دہشت گرد تنظیمیں افغانستان سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی افغانستان میں موجودگی پاکستان کے لیے ایک مستقل خطرہ ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد بار بار اپنے تحفظات کابل تک پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’افغان طالبان کی آمد کے بعد پاکستان مخالف سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، 22 جولائی تک 664,000 غیر قانونی افغان شہری پاکستان سے افغانستان واپس جا چکے ہیں‘۔
علاوہ ازیں سیکرٹری نے بتایا کہ کہ پلوامہ حملے کے بعد سری نگر بس سروس کو معطل کر دیا گیا تھا اور پاکستانی سامان کی درآمد پر 200 فیصد ڈیوٹی لگائی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ نئی دہلی اور اسلام آباد میں سفارتی مشنوں میں 50 فیصد کمی کی گئی، سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ سال بھارت کا دورہ کیا تھا تاہم اس دورے کے دوران دو طرفہ تعلقات پر کوئی بات نہیں ہوئی، 2021 کے بعد دو طرفہ مشاورت سے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں کمی آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے بھارت کو اپنی سرزمین کے ذریعے افغانستان کو 40,000 ٹن گندم برآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔
Comments are closed on this story.