حکومت نے مطالبات پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا دی، مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ کل ہوگا، لیاقت بلوچ
حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان تعطل شدہ مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ کل ہوگا۔
جماعت اسلامی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آخری دور دو روز قبل 28 جولائی کو ہوا تھا، جس میں جماعت اسلامی نے حکومت کے سامنے اپنے دس مطالبات رکھے۔
اس دوران حکومتی مذاکراتی ٹیم نے جماعت اسلامی کے وفد کو بتایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کرنا مشکل ہیں، عالمی معاہدے ہیں جن کی پاسداری مجبوری ہے۔
مذاکرات کے اختتام پر حکومتی ٹیم نے جماعت اسلامی کے وفد کو کہا کہ آپ کا پیغام وزیر اعظم تک پہنچائیں گے، اور اس کے بعد 29 جولائی کو ہونے والا مذاکرات کا دور بنا کوئی وجہ بتائے نہ ہوسکا۔
لیاقت بلوچ نے بتایا تھا کہ حکومت ان تمام چیزوں کے لیے ایک ٹیکنیکل کمیٹی بنائے گی اور اپنا ہوم ورک کرے گی، پھر مذاکرات کا دوسرا دور ہوگا، لیکن دھرنا ساتھ ساتھ جاری رہے گا۔
تاہم، آج جماعت اسلامی کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ لیاقت بلوچ نے آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر مجھے ابھی اطلاع دی ہے، جس پر حافظ نعیم اور دیگر کمیٹی اراکین سے مشاورت کریں گے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ مشاورت کے بعد حکومتی ٹیم کو آگاہ کریں گے، مذاکرات کا سلسلہ جلد دوبارہ شروع ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عوامی مسائل جلد سے جلد حل ہوں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم جانتے ہیں حکومت آئی ایم ایف اور آئی پی پیز کے معاہدوں کے دباؤ میں ہے، 25 کروڑ عوام دربدر ہوں تو پاکستان کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کمیٹی کا پہلا راؤنڈ ہوگیا ہے، آج ٹینیکل کمیٹی کو نوٹیفائی کردیا گیا ہے، ٹیکنیکل کمیٹی کے دوسرے راؤنڈ کے وقت کا بھی تعین ہوگا، لیکن دھرنا اور مذاکرات ساتھ ساتھ جاری رہیں گے۔
نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کوئی بھی احتجاج ہو نتیجہ مذکرات سے نکلتا ہے۔ لیکن اگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی، عوام کے جذبات کا احساس نہیں کرتی تو پھر کراچی سے بھی دھرنے کا آغاز ہو رہا ہے، پشاور سے بھی ہوگا، لاہور اور کوئٹی کی طرف بھی جائیں گے، مری روڈ کے دھرنے کا اگلا مرحلہ بھی اناؤنس ہوگا اور ساتھ ساتھ پورے ملک میں دھرنا اور احتجاج پھیلے گا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئی پی پیز کی 52 فیصد ملکیت حکومت کی ہے، 23 فیصد ملکیت چین کی سی پیک کے زریعے ہے اور 25 فیصد پاکستان کے مقامی سرمایہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم چین سے بات چیت کر سکتے ہیں، چین اپنی دوستی کے بھرم میں ضرور ریلیف پر غور کرے گا۔
دوسری جانب چارٹر آف ڈیمانڈ پر مذاکرات کے معاملے پر حکومت کی جانب سے بنائی گئی دو رکنی ٹیکنیکل کمیٹی سے ملاقات پر اصرار کیا جا رہا ہے۔
جماعت اسلامی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹینیکل ٹیم سے ہمیں ملاقات کی ضرورت نہیں، ہم اپنے تمام مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھ چکے ہیں، حکومتی ٹیم اس پر تیاری کے ساتھ مذاکرات پر تیار ہو تو ٹینیکل ٹیم بھی لے آئیں۔
ہماری ٹیکنیکل کمیٹی تیاری کے ساتھ بات کرے گی، لیاقت بلوچ
اس کے بعد لیاقت بلوچ نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ خواتین گھر میں دھرنے کی کامیابی کے لیے دعا کر رہی ہیں، یہ دھرنا عوام کی جذبات کا ترجمان ہے، جماعت اسلامی نے عوام کی ترجمانی کی ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ آج پانچ دن مکمل ہورہے ہیں، دھرنے کے آغاز میں حکومت نے رابطہ کیا، حکومت نے کہا معاملات پر بات کرنی ہے، ہم نے حکومت سے کہا اسٹیج پر آکر امیر جماعت سے ملاقات کریں، امیر جماعت نے ایک کمیٹی تشکیل دی، مذاکرات کا پہلا راؤنڈ راولپنڈی میں ہوا، مذاکرات میں ہم نے اپنے مطالبات واضح کئے، اب جماعت اسلامی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا راونڈ کل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سے کہا آئی پی پیز سے ہونے والے معاہدوں پر نظر ثانی ہونی چاہیے، حکومت نے کہا کہ ہم ٹیکنیکل کمیٹی بنا لیتے ہیں، ہم نے جواب دیا ٹیکنیکل کمیٹی آپ کا درد سر ہے، آج پھر حکومت نے رابطہ کیا، حکومت نے کہا کہ ہم نے ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دے دی ہے، ہم نے مشاورت سے جواب دیا ہم کمیٹی در کمیٹی نہیں کھیلنا چاہتے، ہماری بھی ایک ٹیکنیکل کمیٹی ہے، ہماری ٹیکنیکل کمیٹی تیاری کے ساتھ بات کرے گی۔
Comments are closed on this story.