بجلی کے شعبے میں بڑی اصلاحات شروع، پیداوار اور تقسیم میں نجی شعبہ شامل کرنے کی تجویز
اسلام آباد: پاور ڈویژن نے مبینہ طور پر ملک میں بجلی کی پیدوار، اس کی ٹرانسمیشن اور ترسیل میں شناخت کردہ 23 فالٹس کو دور کرنے پر کام شروع کر دیا ہے۔
بزنس ریکارڈ کی رپورٹ کے مطابق مجوزہ اصلاحات کو وزیر اعظم اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ساتھ بھی شیئر کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بجلی کی پیدواری عمل سے متعلق پاور ڈویژن نے چار عوامل کی نشاندہی کی ہے جس میں درآمد شدہ ایندھن کا متبادل، ایندھن اور کیپیسٹی کا زیادہ سے زیادہ استعمال، کیپسیٹی کی ادائیگی کے بوجھ میں کمی اور نجکاری شامل ہے۔
اس پس منظر میں اہم مسئلہ جس کے باعث حکام پریشان ہیں وہ پاور سیکٹر کا 2.4 ٹریلین روپے سے زائد کا بے قابو گردشی قرضہ ہے جس کے بارے میں حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ ایک ناقابل ادائیگی ذمہ داری ہے، جس کی وصولی ممکن نہیں۔
بجلی کمپنیوں نے اپنی آمدن پر اضافی ٹیکس عوام سے وصول کرنے کی تیاری کر لی
سیکرٹری پاور راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ گردشی قرضہ غیر ادا شدہ واجبات ہیں، جن میں سے صرف 100 ارب روپے سرکلر ہیں، باقی واجبات ہیں۔ کوئی رقم وصول نہیں کی جائے گی۔ اگر یہ سرکلر ہوتا تو کچھ رقم واپس کی جا سکتی تھی۔
مالی سال 2023-24 کے دوران گردشی قرضوں میں تقریباً 100 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اس حقیقت کے باوجود کہ حکومت نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے یہ وعدہ کیا تھا کہ گردشی قرضہ 2.310 ٹریلین روپے پر مشتمل ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ تقسیم کے نظام میں جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے وہ زیادہ نقصانات، نااہلی اور زیادہ ٹیرف اور ٹیکس اصلاحات ہیں۔ امکان ہے کہ پاور ڈویژن 6 اگست 2024 کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے ساتھ اپنے منصوبے کا جائزہ شیئر کرے گی۔ درآمدی ایندھن کے متبادل کی حکمت عملی کے مطابق 2,400 میگاواٹ سولر جنریشن کا اضافہ، درآمدی کول پاور پلانٹس کو تبدیل کرنا اور کان کنی کے لیے معاون بجلی کا استعمال کرنا شامل ہے۔
آئندہ دنوں میں بجلی سستی ہونے والی ہے، وزیرپیٹرولیم کا بڑا دعوی
ٹیرف ریفارمز اور ٹیکس ریفارمز کے لیے پاور ڈویژن انڈسٹریل کراس سبسڈی میں کمی، سماجی تحفظ کے پروگراموں کے ذریعے محفوظ گھریلو صارفین کو سبسڈی کی فراہمی، ٹیرف ری اسٹرکچرنگ اور ٹیکس ری اسٹرکچرنگ پر کام کر رہا ہے۔
وزیر بجلی اویس لغاری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین محسن عزیز سے درخواست کی تھی کہ وہ پاور ڈویژن کو پاور سیکٹر کی فالٹ لائنز اور بہتری لانے کے لیے زیر غور اقدامات پر پریزنٹیشن دینے کی اجازت دیں۔
وزیر نے دلیل دی کہ حکومت خود بجلی کی خرید و فروخت کے حق میں نہیں ہے اور وہ مسابقتی تجارتی دو طرفہ کنٹریکٹ مارکیٹ کو فعال کرنا چاہتی ہے۔ نیپرا بھی اس پر عوامی سماعت کے لیے تیار ہے۔
Comments are closed on this story.