سندھ میں عوام کو سولر پینل اور 100 یونٹ بجلی مفت فراہم کرنے کی تجویز
سندھ حکومت نے بجلی کے مارے غریب عوام کو سولر پینل اور 100 یونٹ بجلی مفت فراہم کرنے کی تجویز دیدی ہے، وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیرِ توانائی کو گرڈ اسٹیشنوں کی فزیبلٹی اسٹڈی کا حکم دیدیا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ بیس لاکھ گھرانوں کو سولر ہوم سسٹم فراہم کرکے انہیں تین ایل ای ڈی بلب، 35 ڈبلیو ڈی سی پنکھے اور چھ گھنٹے بیٹری بیک اپ اور موبائل چارجنگ پورٹس کی صلاحیت کے ساتھ 100 واٹ پینل فراہم کیے جا سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ناصر حسین شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ اگر بڑی مقدار میں خریداری کی گئی تو فی ایس ایم ایس کی قیمت پانچ ہزار پانچ سو روپے ہوگی۔
اجلاس میں وزیر توانائی ناصر شاہ نے مائیکرو گرڈز کے حوالے سے بھی وزیراعلیٰ سندھ کو ایک تجویز پیش کی اور کہا کہ چھ مائیکرو گرڈز، جن میں سے ہر ایک 75 کلو واٹ ہو 100 گھرانوں کی ضروریات کو پوری کرسکتا ہے اور یہ ڈویژنل سطح پر قائم کیے جا سکتے ہیں جو کہ ہر ماہ 100 کلو واٹ آورز یونٹ فراہم کریں گے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ ہر گرڈ پر تقریباً 30 ملین روپے لاگت آئے گی۔
وزیر توانائی نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں 350 میگا واٹ کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ تین سولر پارکس کے قیام کی تجویز بھی پیش کی۔
سندھ کے وزیر توانائی ناصر حسین شاہ نے کہا کہ عوام کو بہت جلد بجلی کے حوالے سے خوش خبری ملے گی، ہم دو لاکھ سولر پینل کی ورلڈ بینک کے ذریعے فراہمی شروع کر رہے ہیں۔
کراچی میں سولر ونڈ ہائبرڈ پروجیکٹ کی ورکشاپ میں خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیرتوانائی، ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ انرجی پالیسی بنالی ہے اب آپ کی تجاویز چاہئیں، ہماری صوبائی حکومت نے 100 یونٹ بجلی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ اور ہم دن رات کوشاں ہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سیپرا کے منصوبے کو آگے لے جائیں گے، بہت جلد لوگوں کو ریلیف ملے گا۔
Comments are closed on this story.