Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

انتظار کی گھڑیاں ختم، اوپن اے آئی نے ’سرچ جی پی ٹی‘ لانچ کردیا

آزمائشی ورژن 10 ہزار یوزرز کیلئے ہوگا، گوگل کے لیے یہ ٹف ٹائم ہوسکتا ہے۔
شائع 26 جولائ 2024 12:24pm

مصنوعی ذہانت کے شعبے میں قائدانہ حیثیت کے حامل ادارے اوپن اے آئی نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے کام کرنے والے سوچ انجن سرچ جی پی ٹی کی لانچ کا اعلان کیا ہے۔ یہ سرچ انجن مصنوعی ذہانت کے ذریعے کام کرتے ہوئے انٹرنیٹ پر معلومات تک ریئل ٹائم رسائی ممکن بنائے گا۔

یہ سرچ انجن ایک بڑے ٹیکسٹ باکس کے ساتھ آتا ہے جو پوچھتا ہے کہ آپ کیا تلاش کر رہے ہیں۔ سرچ جی پی ٹی عمومی سرچ انجن کی طرح لنکز کی سادہ سی لِسٹ کی طرف پلٹنے کے بجائے اُنہیں ترتیب دے کر مفہوم تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ مثلاً اگر کوئی شخص دنیا بھر کے میوزیکل ایونٹس کے بارے میں جاننا چاہے تو سرچ جی پی ٹی مختصر مواد پیش کرکے متعلقہ لنکز فراہم کرے گا۔

اِسی طور سرچ جی پی ٹی کسی سبزی یا پھل کو اُگانے کا طریقہ بنانے سے پہلے اُس کے بارے میں بنیادی معلومات فراہم کرے گا اور ساتھ ہی ورائٹیز بھی پیش کرے گا۔ سائڈ بار میں متعلقہ اضافی سوالات بھی پوچھے جاسکتے ہیں۔ اس میں ایک فیچر وژیوجل آنسرز کے نام سے ہوگا

سرچ جی پی ٹی اس وقت آزمائشی مرحلے میں ہے۔ اس سروس کو جی پی ٹی فور ماڈلز کی طاقت میسر ہوگی اور لانچ کے بعد یہ ابتدائی مرحلے میں 10 ہزار یوزرز کو دستیاب ہوگا۔ یہ بات اوپن اے آئی کی ترجمان کائیلا وُڈز نے دی ورج نامی جریدے کو بتائی۔

اوپن اے آئی کی ترجمان نے بتایا کہ ادارہ تھرڈ پارٹی پارٹنرز کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ بہترین نتائج کے لیے ڈائریکٹ کونٹینٹ فیڈز استعمال کی جارہی ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد سرچ کے تمام فیچرز کو چیٹ جی پی ٹی میں براہِ راست شامل کردیا جائے۔

انٹرنیٹ پر سرچ کے شعبے پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ سرچ جی پی ٹی سے گوگل کے لیے بھرپور مسابقت بھی پیدا ہوسکتی ہے جو آگے بڑھ کر اُس کی بقا کے لیے خطرہ بھی بن سکتی ہے۔ گوگل نے بھی اپنے سرچ انجن میں مصنوعی ذہانت کے فیچرز شامل کرنے پر توجہ دینا شروع کردیا ہے۔ گوگل کو یہ خوف لاحق ہے کہ یوزرز پہل کرنے والوں کی طرف زیادہ تیزی سے لپکیں گے۔

اوپن اے آئی کو اس وقت ’پرپلیگزٹی‘ سے براہِ راست مسابقت کا سامنا ہے۔ ’پرپلیگزٹی‘ مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر کام کرنے والا وہ سرچ انجن ہے جو اپنے آپ کو اے آئی آنسر انجن کہتا ہے۔ اس سرچ انجن پر حال ہی میں بہت سے ناشرین نے اپنی محنت کے نتائج کو برباد کرنے والے سمریز فیچرز کے حوالے سے اعتراضات کیے ہیں۔

ایک بلاگ پوسٹ میں اوپن اے آئی نے بتایا ہے کہ وہ وال اسٹریٹ جرنل، ایسوسی ایٹیڈ پریس، واکس میڈیا اور دوسرے بہت سے پارٹنرز کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ بہترین نتائج حاصل کیے جاسکیں۔ نئے پارٹنرز نے کمپنی کو اچھا فیڈ بیک دیا ہے۔

ناشرین کو اوپن اے آئی سرچ فیچرز میں نمودار ہونے کے حوالے سے طریقِ کار بھی بتایا جائے گا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اپنے مواد کو اوپن اے آئی ماڈلز کی تقویت کے استعمال ہونے سے روک دیں اور اس کے باوجود وہ سرچ بھی ظاہر بھی ہوتے رہیں۔

سرچ جی پی ٹی کے ذریعے یوزرز کو ناشرین سے معقول طریقے سے جُڑنے کا اچھا موقع ملے گا۔ بلاگ پوسٹ کے مطابق لنکز واضح ہوں گے اور یوزرز کو اچھی طرح معلوم ہوسکے گا کہ مواد کہاں سے آرہا ہے۔

اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ دیگر اداروں کے پروٹو ٹائپز کی طرح وہ اپنے پروٹو ٹائپ کے ذریعے خامیوں اور کمزوریوں کا اندازہ لگاکر بہترین نتائج کی تیاری کرسکے گا۔ گوگل نے جب سرچ انجن میں مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لانے کی کوشش کی تھی تب ابتدا میں سنگین غلطیاں کی تھیں اور پھر اپنی اصلاح کی تھی۔

سرچ جی پی ٹی کے بارے میں فروری سے کچھ نہ کچھ لکھا اور کہا جاتا رہا ہے۔ مئی میں بلوم برگ نے اس حوالے سے جامع رپورٹ دی تھی۔ اوپن اے آئی نے چند ماہ کے دوران اپنی سرچ ٹیم کے لیے گوگل کے ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کی بھی بھرپور کوشش کی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز استعمال کرنے والے یوزرز کو بھی اندازہ ہوگیا تھا کہ اوپن اے آئی کی ایک نئی ویب کسی بہت بڑے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔

اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کو ریئل ٹائم ویب سے ہم آہنگ کرنے میں وقت لیا ہے۔ اُس کے یوزرز کی تعداد میں کروڑوں کا اضافہ ہوا ہے تاہم ساتھ ہی ساتھ لاگت میں بھی اضافہ ہوتا گیا ہے۔

OpenAI

SEARCH GPT

PROTOTYPE

TOUGH TIME FOR GOOGLE

MANY PARTNERS