پاکستان کی چین سے توانائی کے شعبہ کے قرض کی واپسی کی مدت میں 8 سال کی توسیع کی درخواست
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چینی حکام سے ملاقات میں توانائی کے شعبہ کے قرض کی واپسی کی مدت میں 8 سال کی توسیع کی درخواست کردی۔
واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم سی پیک اور نیو کلیئر پاور پلانٹس کے پروجیکٹس سے متعلق لیے گئے قرضوں کی میعاد بڑھانے اور ان قرضوں پر سود کی شرح کم کرانے کے لیے بیجنگ میں موجود ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ سی پیک اور توانائی کے شعبہ کا قرض 17 ارب ڈالر ہے، قرض کی دوبارہ واپسی کی مدت میں توسیع کیلئے بات چیت جاری ہے۔
علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق چینی حکام سے درخواست کی گئی ہے کہ ادائیگی کو امریکی ڈالر سے چینی ین میں تبدیل، شرح سود کوبھی کم کیا جائے۔
’آئی پی پیز 40 بڑے خاندانوں کی ملکیت ہیں، بجلی کی اصل قیمت 30 لیکن 60 روپے وصول کی جارہی ہے‘
واضح رہے کہ چینی حکام کی تجویز منظوری سے پاکستان میں بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 6 سے 7 روپے کمی آسکتا، چینی پاور پلانٹس کی بجلی کی قیمت میں 3 سے 4 روپے یونٹ کمی آسکتی ہے۔
زرائع کے مطابق پاکستان کی درخواست پرعمل ہوجائے تو اس سے مجموعی قرض کی لاگت میں 5 فیصد تک کمی آئے گی، انرجی کے شعبے کے قرض کی واپسی کے لیے 2 ارب ڈالر سے زیادہ ادائیگی کرنا ہے جبکہ مشکل وقت میں پاکستان اس ادائیگی کو بھی مؤخر کرانا چاہتا ہے۔
چین کی تین بڑی پاور کمپنیوں نے کیپسٹی چارجز پر نظرثانی سے انکار کردیا
اس سے قبل ایک انگریزی اخبار کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا تھا کہ چین کی تین بڑی پاور کمپنیوں نے بجلی خریداری معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تین چینی کمپنیوں کے نمائندوں نے کہا کہ انرجی پر لیے گئے قرضے کو ری اسٹرکچر کرنے کا فیصلہ چینی بینکوں اور پاکستانی حکام کے درمیان ہونا چاہیے۔
کمپنیوں کے نمائندوں نے اپنے منافع اور کیپیسٹی پیمنٹ کی ان شرائط وضوابط میں کسی تبدیلی کے امکان کو مسترد کر دیا ہے جن پر پاور پرچیز ایگریمنٹ کے تحت اتفاق ہوا تھا۔
ادھر پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب چینی حکام سے ملاقات کے لیے روانہ ہو گئے تاکہ اس قرض کی دوبارہ واپسی کی مدت میں توسیع کرا سکیں۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے توانائی کے قرضوں کی ادائیگی میں 8 سال تک توسیع، قرض دینے والی کرنسی کو امریکی ڈالر سے چینی یوآن میں تبدیل کرنے اور شرح سود میں کمی کی تجویز تیار کی ہے۔
رواں مالی سال میں پاکستان بیجنگ کو 2 ارب ڈالر سے زیادہ کے توانائی کے قرضوں کی ادائیگی کرنے والا ہے، جسے وہ مشکل وقت میں ریلیف حاصل کرنے کے لیے ملتوی کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان نے چین کے قرضوں سے ایٹمی بجلی گھر بھی لگائے ہیں اور اس میں توسیع کا خواہاں ہے۔
حکومت نے جولائی سے بجلی کی نئی اوسط قیمت 33 روپے فی یونٹ کا نوٹی فکیشن کیا اور اس میں سے 18 روپے فی یونٹ سے زائد ادائیگیوں کی وجہ سے تھی۔
Comments are closed on this story.