پی ٹی آئی رہنماؤں کی برطانوی پارلیمنٹیرینز سے ملاقات میں لابنگ، تفصیلات منظر عام پر آگئی
برطانوی پارلیمنٹیرینز نے 2022 میں اقتدار سے بے دخلی کے بعد پی ٹی آئی پارٹی کو درپیش مبینہ دھمکیوں اور ہراساں کیے جانے کے معاملے پر پی ٹی آئی کے بیانیہ کو ”بین الاقوامی بنانے“ میں مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق ہاؤس آف لارڈز میں ہونے والے ایک اجلاس میں درجن سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے پیش کردہ بیانیہ سنا۔ زلفی بخاری، مہربانو اور ساور باری نے برطانوی پارلیمنٹ کی کمیٹی روم میں برطانوی ارکان سے ملاقات کی اور پاکستان میں پارٹی کے درپیش سیاسی اور دیگر چیلنجز سے آگاہ کیا جس میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی، قانونی کی عدم پاسداری اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی طویل قید سمیت سنسر شپ، کارکنوں کی گرفتاریوں اور ان کے اغوا جیسے موضوعات شامل تھے۔
کنزرویٹو پیر لارڈ ڈینیئل ہنن اور برطانوی پاکستانی لیبر ایم پی ناز شاہ کی مشترکہ میزبانی میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں ٹوری کی سابق ہوم سیکریٹری پریتی پٹیل، بیرونس سعیدہ وارثی، ومبلڈن کے لارڈ طارق احمد اور لیبر ایم پی نوشابہ خان سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔
اپنے تبصروں کے دوران ٹوری کے سابق عہدیدار نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹیرینز “اس مسئلے کو برطانیہ سے باہر بین الاقوامی شکل دے سکتے ہیں۔
امریکا کا پی ٹی آئی کے دفاتر پر چھاپوں اور رہنماؤں کی گرفتاری پر اظہارِ تشویش
انہوں نے کہا کہ “میں چاہوں گا کہ ہم اپنے ساتھیوں کی طرف سے امریکا اور آسٹریلیا میں منتخب اراکین کو ایک مراسلہ ارسال کیں لیٹر بھیجیں۔ علاوہ ازیں متعدد قانون سازوں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے پوچھا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ان کی طرف سے کیا ”مضبوط اقدامات“ کیے جا سکتے ہیں۔
لارڈ حنان نے کہا کہ پاکستان کے دوست ہونے کے ناطے ہم اس سے لاتعلق نہیں رہ سکتے کہ ایک دوست ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ میں اس نکتے کو دہراتی ہوں کہ ہم پاکستان کے دوست ہیں, یہ پاکستان مخالف میٹنگ نہیں ہے, یہ ایک پرو پاکستان میٹنگ ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں انہوں نے پاکستان میں صحافیوں کی گرفتاریوں کے بارے میں بات کی تھی بلکہ اس کے بارے میں بھی کہا تھا کہ “بنگلہ دیش میں یا مودی کے اقتدار میں بھارت میں جب آزادی صحافت اور اقلیتوں کے حقوق کی بات آتی ہے تو کیا ہو رہا ہے۔
وزارت نہ ملنے پر پی ٹی آئی اراکین کے پی اسمبلی کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے
لارڈ حنان نے بعد میں کہا کہ ”پاکستان کے حالیہ انتخابات میں بے ضابطگیوں اور عمران خان کی مسلسل نظربندی کے بارے میں ہماری اس اجلاس میں تمام جماعتوں کے اتنے زیادہ ایم پیز اور ساتھیوں کا ہونا بہت اچھا ہے۔“
واضح رہے کہ حکومت نے پہلے ہی آئین کی خلاف ورزی کے الزام میں پی ٹی آئی پر سیاست سے پابندی لگانے اور اس کے رہنما کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چلانے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔
Comments are closed on this story.