بھارتی خاتون نے سورج کی روشنی سے کھانا پکانے کا طریقہ اپنالیا
بھارت کے جنوبی شہر بنگلور کی ریوا جِھنگن ملک نے چار سال سے سے ایل پی جی کا سلنڈر نہیں خریدا۔ وہ اس عرضے میں شمسی توانائی کی مدد سے کھانا پکاتی آرہی ہے۔ دی بیٹر انڈیا ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق ریوا ملک سولر کُکر پر کھانا بناتی ہے۔ اس صورت میں وقت اور پیسہ دونوں کی بچت ممکن ہو پائی ہے۔
ریوا ملک کا دن سبزیاں کاٹنے سے شروع ہوتا ہے۔ وہ دالیں بھگوتی ہیں اور چاول صاف کرتی ہیں تاکہ دوپہر کا کھانا بنایا جاسکے۔ اس کے لیے وہ کچن کے بجائے اپنے ٹیرس کی طرف جاتی ہیں۔ جہاں انہوں نے گیس، مٹی کے تیل، بجلی، کوئلہ یا لکڑی کے بغیر صرف شمسی توانائی کی بنیاد پر کھانا پکانے کا سیٹ اپ لگا رکھا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے ریوا سب کچھ سورج کی روشنی میں پکاتی ہیں۔
ریوا روزانہ صبح 9 بجے اپنا سولر کُکر کھانا پکانے کے لیے ریڈی کرتی ہیں۔ مختلف ٹریز میں وہ سبزی، دالیں، چاول اور دیگر اشیا ڈالتی ہیں۔ یہ تمام اشیا سورج کی روشنی سے دھیرے دھیرے یعنی کم و بیش دو گھنٹے میں پکتی ہیں۔ ریوا ملک سبزیوں، دالوں اور چاول پر مشتمل بہت سی مقامی ڈشیں تیار کرنے کے لیے سولر کُکر استعمال کرتی ہیں۔ وہ روٹی بھی سولر کُکر ہی پر پکاتی ہیں، دودھ بھی اُبالتی ہیں چائے بھی بناتی ہیں۔
ریوا ملک بنگلور میں پرائمالائز نامی کنسلٹنگ فرم چلاتی ہیں۔ وہ ماحول کو پہنچنے والے نقصان سے اچھی طرح باخبر ہیں اس لیے چاہتی ہے کہ کھانا پکانے کے لیے ایسا کوئی طریقہ اختیار نہ کیا جائے جس سے کاربن ڈایوکسائڈ پیدا ہو اور ماحول کو نقصان پہنچے۔
پانچ سال میں بھارت کی ایل پی جی کی برآمد 60 فیصد بڑھی ہے۔ ایل پی جی کی درآمد ایک کروڑ 14 لاکھ میٹرک ٹن سے بڑھ کر ایک کروڑ 83 لاکھ میٹرک ٹن ہوچکی ہے۔ اس دوران ایل پی جی کی ملکی پیداوار میں برائے نام اضافہ ہوا ہے۔
ریوا ملک نے 2024 میں ایل پی جی سلنڈرز کو مکمل طور پر خیرباد کہہ دیا۔ انہوں نے سولر کُکر پر کھانا تیار کرنا اپنے والدین سے سیکھا تھا۔ بیک اپ کے طور پر ریوا نے لکھڑی کا چولھا رکھا ہوا ہے۔ جب بادل چھائے ہوئے ہیں تو سولر کُکر پر کھانا تیار کرنا ممک نہیں رہتا۔
ریوا ملک کہتی ہیں کہ کھانا تیزی سے پکانے کے لیے دالیں، چنے یا لوبیا وغیرہ رات ہی کو بھگودیا جاتا ہے تاکہ صبح تک وہ نرم ہو جائیں۔ سولر کُکنگ کا پورا سیٹ اپ 18 ہزار روپے کا ہے۔ یہ ایک بار کی سرمایہ کاری ہے۔ سورج کی روشنی میں گرم ہونے والی پلیٹوں میں رکھی ہوئی ہر چیز پکتی جاتی ہے۔
Comments are closed on this story.