دعا زہرا کیس: عدالت نے بچی کو مستقل طور پر والدین کے حوالے کردیا
کراچی میں فیملی کورٹ شرقی نے دعا زہرا کیس میں بچی کی کسٹڈی مستقل طور پر والدین کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
ذرائع فیملی کورٹ شرقی کی عدالت نے دعا زہرا کیس میں والد مہدی کاظمی کی درخواست پر فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے بچی کی کسٹڈی مستقل طور پر والدین کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ جب تک بچی بالغ نہیں ہو جاتی وہ مستقل طور پر والدین کے ساتھ رہے گی، بچی کی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھتے ہوئے حقیقی والدین کے حوالے کیا جارہا ہے۔
عدالت نے والدین کو 2 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔
دعا زہرا کیس: ’عدالتی حکم کے بغیر دعا زہرا کو پیش نہ کیا جائے‘
عدالت نے کہا کہ بچی کی تمام ضروریات، تعلیم اور خوراک وغیرہ کا خیال رکھا جائے، بچی کو جب بھی عدالت طلب کرے پیش کرنا ہوگا کیونکہ بچی نے عدالت کے سامنے اپنی خوشی سے والدین کے ساتھ جانے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ظہیر احمد ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ بچی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جارہا، ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کہ والدین نے بچی کو محفوظ رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
خیال رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے بچی کی عارضی کسٹڈی پہلے ہی والدین کے حوالے کرنے کا فیصلہ دے رکھا ہے۔
پسند کی شادی کا کیس، والدین کے حوالے کیے جانے پر لڑکی کا ردعمل
دعا زہرا کیس: اغوا کے وقت ظہیر کے حوالے سے تفتیشی افسر کا اہم انکشاف
مہدی کاظمی کا مؤقف تھا کہ بچی کو 16 اپریل 2022 کو گھر کے باہر سے اغوا کیا گیا، بچی کو جب اغوا کیا گیا تو اس کی عمر 13 سال تھی۔ انہوں نے کہا کہ خبروں کے ذریعے پتا چلا کہ بچی کی عمر غلط طور پر 18 سال لکھوا کر ظہیر احمد نے مبینہ طور پر نکاح کرلیا ہے۔
Comments are closed on this story.