’آئی پی پیز 40 بڑے خاندانوں کی ملکیت ہیں، بجلی کی اصل قیمت 30 لیکن 60 روپے وصول کی جارہی ہے‘
سابق وفاقی وزیر تجارت گوہراعجاز نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں (آئی پی پیز) کو کی جانے والی ادائیگیوں کا ریکارڈ مانگنے کے بعد اب کہا ہے کہ آئی پی پیز کے معاہدے پڑھے اور ان کی تفصیلات بھی جانتا ہوں، بدانتظامی اور بدعنوانی کے نام پر سرمایہ کاروں کا اعتماد ٹوٹنے کی وجہ سے ہمیں لوٹا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل گوہر اعجاز نے وفاقی وزیر بجلی اویس لغاری سے آئی پی پیز کو کی گئی ادائیگیوں کا ریکارڈ مانگا تھا۔ انہوں نے پریس ریلیز میں مطالبہ کیا تھا کہ تمام 106 آئی پی پیز کا ڈیٹا پبلک کیا جائے اور قوم کو بتایا جائے کہ کس بجلی گھر نے اپنی صلاحیت کے مطابق کتنی بجلی پیدا کی ؟
انہوں نے اسی پریس ریلیز میں یہ بھی کہا تھا کہ بجلی کی اصل قیمت 30 روپے فی یونٹ سے کم ہونی چاہیے، آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کو ٹیک اینڈ پے میں تبدیل کیا جائے۔
اب انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ایکس پر ایک تفیصلی پوسٹ کی اور کہا کہ 48 فیصد آئی پی پیز 40 بڑے خاندانوں کی ملکیت ہیں، بجلی کی اصل قیمت 30 روپے یونٹ کی بجائے 60 روپے ناجائز وصول کی جارہی ہے۔
سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا کہ وزیرتوانائی اویس لغاری، مجھے یقین ہے کہ آپ قابل وزیر ہیں، عوام کے ساتھ تمام آئی پی پیز کا ڈیٹا شیئر کریں گے۔
Comments are closed on this story.