Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

سپریم کورٹ میں عارضی ججز کی تعیناتی کے معاملے پر بار کونسلز کا مؤقف سامنے آگیا

پاکستان بار کونسل، خیبر پختونخوا اور پنجاب بار کونسلز نے مشترکہ اعلامیہ جاری کی اور چیف جسٹس قاضی فائز سے ملاقات کا تذکرہ کیا۔
اپ ڈیٹ 18 جولائ 2024 06:50pm

پاکستان بار کونسل، خیبرپختونخوا اور پنجاب بار کونسل نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات کرکے انہیں درخواست کی تھی کہ سپریم کورٹ میں سیاسی مقدمات کی وجہ سے عام سائلین کے مقدمات کی سماعت نہیں ہورہی لہذا سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 182 کے تحت عارضی ججز تعینات کرے۔

جاری کردہ اعلامیہ میں پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کی حمایت کی ہے۔ بار کونسل نے اعلامیے میں آئینی ترمیم کے ذریعے آٸینی عدالت کے قیام کا مطالبہ بھی کردیا جو آئینی و سیاسی مقدمات کا فیصلہ کرے۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بار کونسلز کے ممبران کی گزارش مانتے ہوئے 19 تاریخ کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا جلاس طلب کیا اور ریٹائر ہونے والے ججز کی سپریم کورٹ میں عارضی تعیناتی کو سراہا جس کی آئین میں بھی اجازت ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ 19 تاریخ کے جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے (اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا تھا کہ اس اقدام سے) زیر التوا کیسز کو جلد نمٹانے میں بہت مدد ملے گی، ان تعیناتیوں کے بعد سپریم کورٹ رجسٹریوں میں بینچ مستقل طور پر تشکیل دیے جائیں گے۔

اعلامیہ میں پاکستان بار کونسل نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئینی ترمیم کر کے ملک میں ایک آئینی عدالت قائم کی جائے جو صرف اور صرف آئینی اور سیاسی مقدمات کی سماعت کرکے ان کے فیصلے کرے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے اس اقدام سے سپریم کورٹ کے ججز کا بہت سارا قیمت وقت جو سیاسی مقدمات کی سماعت میں صرف ہوتا ہے وہ بچ جائے گا اور عام لوگوں کے مقدمات جن کی سیاسی مقدمات کی وجہ سے سماعت نہیں ہوسکتی سماعت کرکے جلد سے جلد فیصلے کیے جاسکیں گے اور عام آدمی کو فوری انصاف ملے گا اور ان کاعدالت پر اعتماد بحال ہوگا۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک ساتھ تعطیلات کے دوران 4 ایڈہاک ججز کو 3 سال کے لیے سپریم کورٹ لانا بدنیتی پر مبنی ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بدھ کو آج نیوز کے پروگرام ’اسپاٹ لائٹ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایڈہاک ججز تعینات ہونے چاہئیں، ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی آئین اجازت دیتا ہے۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جولائی کو طلب کر رکھا ہے۔

اجلاس سے قبل ہی جسٹس (ر) مقبول باقر اور جسٹس (ر) مشیرعالم نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی ہے۔ علاوہ ازیں سردار طارق اور مظہر عالم نے رضامند کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں چار ججوں کی ایڈ ہاک بنیادوں پر تعیناتی کی منظوری دی گئی تھی۔ ایڈ ہاک ججوں کی تعیناتی کا فیصلہ زیرِ التوا کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔

ججز کے لیے جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود کو نامزد کیا تھا۔

Supreme Court