Aaj News

پیر, نومبر 18, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومتی فیصلے پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل: ’حکومت عمران خان کی غلطیاں دہرارہی ہے‘

نوٹی فکیشن نے ہماری زندگی گریڈ 18 کے افسر کے حوالے کردی ہے، کنوینئرعوام پاکستان پارٹی
اپ ڈیٹ 15 جولائ 2024 04:47pm
Shahid Khaqan warns against allowing phone tapping - Aaj News

اسلام آباد: کنوینئرعوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے پر کہا ہے کہ حکومت عمران خان کی غلطیاں دہرا رہی ہے، حکومت کو آرٹیکل 6 لگانے کا بہت شوق ہے، اگرایسا ہوا کہ تو بہت سے لوگ زد میں آئیں گے وہ لوگ بھی جو حکومت میں ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج اپنی جماعت کے پلیٹ فارم سے پہلی پریس کانفرنس کررہا ہوں، آئین کا آرٹیکل 14 پرائیویسی کا حق دیتا ہے، آرٹیکل 19 آزادی رائے کا حق دیتا ہے اور آئین کے تحت ہی ان پر قدغن لگائی جاتی ہے، لیکن قدغن کو خرابی میں تبدیل ہونے سے بچانے کے لیے سیف گارڈز بھی لگانے پڑتے ہیں، پابندی کا مقصد ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فون ٹیپ کرنے کا معاملہ انتہائی پیچیدہ ہے، آئین چادر اور چار دیواری کے تحفظ کا حق دیتا ہے، فون ٹیپ کا نوٹیفکیشن آئین کی خلاف ورزی ہے، یہ معاملہ آئین کے اعتبار سے بہت حساس معاملہ ہے، اتنا حساس معاملہ پارلیمان میں کیوں نہیں لایا گیا۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ دنیا کے کسی جمہوری ملک میں فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دی گئی، پاکستان میں اب کوئی غیرملکی کمپنی آئی ٹی کا کام نہیں کرے گی، پاکستان میں اب کسی شہری کا فون ڈیٹا محفوظ نہیں ہوگا، فون ٹیپنگ کے معاملے کے ملک پر بھی بہت گہرے اثرات ہوں گے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا میں حکومت ہے کیا وہاں گورنر راج لگائیں گے؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ فون ٹیپ کرنے کا معاملہ انتہائی پیچیدہ ہے، آرٹیکل 6 انتہائی حساس معاملہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پارلیمان گالم گلوچ کا پلیٹ فارم بن گیا ہے، ملک میں نظام صرف آئین کےمطابق ہوناچاہیے۔

آج ایک پریس کانفرنس کے بعد مشتاق یوسفی یاد آئے، ڈاکٹر عارف علوی

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے جمہوری اور پارلیمانی قدروں کا احترام نہیں کیا، پابندی کا مقصد ہوناچاہیے، خرابیاں نہیں ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قانون آئین سےمتصادم نہیں ہوسکتا، ہمیں ملک میں پارلیمانی و جمہوری قدریں لانا ہونگی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی پر پابندی لگا رہی ہے، بانی سمیت سب کو جیل میں ڈال دیں گے، یہ کون سی سیاست ہے؟ کیا جیل میں ڈالنے سے معاملات درست ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے 9 مئی فوجی تنصیبات پرحملوں کا کچھ نہ کیا، ایک سال گزر گیا، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو آرٹیکل 6 لگانے کابھی شوق ہے، آرٹیکل 6 پھر حکومت کے حلقوں پر بھی پڑے گا۔

’جو کام ڈکٹیٹر کرتے تھے اب سیاسی جماعتیں کررہی ہیں‘

جماسعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ قابل مذمت ہے، ماضی میں جو کام ڈکٹیٹر کرتے تھے اب سیاسی جماعتیں کررہی ہیں، جمہوریت میں ان پابندیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، اصل اہمیت عوام کی رائے کی ہے۔

منعم ظفر نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت تسلیم کرے اور غیرجمہوری فیصلوں سے باز رہے، پاکستان کو اس وقت استحکام کی ضرورت ہے نہ کہ عدم استحکام کی۔

’سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن حکومت کا یہ اقدام بیوقوفی ہوگی‘

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات انجینئیر احسان اللہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ پچکانہ ہے، سیاسی جماعتوں کا راستہ پابندیوں اور رکاوٹوں سے بند نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سے سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن حکومت کا یہ اقدام بیوقوفی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو جن قوتوں نے اس نہج پر پہنچایا ہے اصل احتساب ان کا ہونا چاہیئے، ایک سیاسی پارٹی کو شعوری طور پر دوسری سیاسی پارٹی کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، بدقسمتی سے مرکز میں حکمران جماعت نے بھی ماضی سے کچھ سبق نہیں سیکھا، مسلم لیگ وہی سب کچھ دہرا رہی ہےجو 2018 اور 2022 کے بیچ پی ٹی آئی کررہی تھی۔

پاکستان

Awam Pakistan Party