گولی لگنے کے بعد مکا لہراتے ٹرمپ کی تصویر۔ صدارتی الیکشن کی دوڑ بدل گئی
قاتلانہ حملے کے بعد امریکا کے سابق صدر کی مکا لہراتے ہوئے، چہرے پر بکھرے ہوئے خون اور سیکریٹ سروس ایجنٹس کی اںہیں اسپتال لے جانے کی تصویریں محض تاریخ ساز نہیں بلکہ امریکی صدارتی انتخابی مہم کی بساط پر بھی بہت کچھ الٹ پلٹ دیں گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ سیاسی تشدد کا یہ افسوس ناک واقعہ امریکی صدارتی انتخابی مہم پر غیر معمولی اثرات مرتب کرے گا۔ امریکی سیکریٹ سروس کے ایجنٹس نے حملہ آور کو قتل کردیا اور سی بی ایس نیوز کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذرائع نے بتایا کہ وہ اس واقعے کو قتل کی کوشش ہی قرار دے رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر گولی چلانے والے کی گاڑی اور گھر سے دھماکا خیز مواد برآمد
جس وقت سیکریٹ سروس ایجنٹس ٹرمپ کو بچاکر لے جارہے تھے اُس لمحے کی یعنی فضا میں مکا لہراتے ہوئے ٹرمپ کی تصویر اُن کے بیٹے ایرک نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی اور کیپشن لگایا کہ یہی وہ فائٹر ہے جس کی امریکا کو ضرورت ہے۔
حملے کے کچھ ہی دیر بعد صدر بائیڈن ٹیلی وژن پر نمودار ہوئے اور کہا کہ امریکی سیاست میں اس طرح کے تشدد کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں آج رات کسی وقت اُن سے بات کروں گا۔
امریکی صدر بائیڈن کی انتخابی مہم چلانے والوں نے تمام سیاسی بیانات روک دیے ہیں اور انتخابی مہم سے متعلق اُن کے اشتہارات بھی روکے جارہے ہیں۔ یہ سب کچھ اس لیے کیا جارہا ہے کہ بائیڈن کی انتخابی مہم چلانے والوں کو بھی احساس ہے کہ ٹرمپ پر تنقید کے حوالے سے یہ وقت موزوں نہیں۔ اُن کی پوری توجہ ٹرمپ پر حملے کی مذمت پر مرکوز ہے۔
امریکا بھر میں سیاست دان، جو بالعموم شاذ و نادر ہی کسی نکتے پر متفق ہو پاتے ہیں، کہہ رہے ہیں کہ سیاست میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں۔ سابق امریکی صدور جمی کارٹر، ولیم جیفرسن کلنٹن، جارج واکر بش اور براک اوباما نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔
دوسری طرف ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ترمپ کے چند قریبی ساتھی اور حامی اس حملے لیے صدر بائیڈن پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔ کانگریس کے ایک ری پبلکن رکن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں صدر بائیڈن پر اِس حملے کے لیے اُکسانے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
سینیٹر جے ڈی وینس نے، جن کے بارے میں خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے نائب صدر کے امیدوار ہوسکتے ہیں، کہا کہ صدر بائیڈن کی انتخابی مہم کے بڑبولے پن نے بالواسطہ طور پر اس واقعے کی بنیاد رکھی۔
دوسرے ری پبلکن سیاست بھی ایسی ہی باتیں کر رہے ہیں اور اس نازک مرحلے پر اِس نوعیت کی باتوں کی فریقِ ثانی کی طرف سے مذمت ہی کی جائے گی۔
ٹرمپ پر حملے نے امریکی سیاست میں محاذ آرائی کا ماحول کو مزید توانا کردیا ہے۔ یہ واقعہ امریکا میں صدارتی انتخابی دوڑ کا رخ تبدیل کردے گا۔
Comments are closed on this story.