Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر

رٹ پٹیشن میں جعلسازی کے تفصیلی دستاویزات اور ثبوت شامل
شائع 10 جولائ 2024 09:34pm

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کردی گئی۔

جسٹس جہانگیری ان چھ ججز میں شامل ہیں جنہوں نے پہلے سپریم جوڈیشل کونسل سے اپنے ہی چیف جسٹس کے خلاف شکایت کی تھی اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) پر عدالتی معاملات میں مداخلت کا الزام لگایا تھا، شکایت میں ججز کے داخلی دروازے اور بیڈ روم پر جاسوس کیمرے لگانے کے الزامات بھی شامل تھے، یہ معاملہ مبینہ طور پر چیف جسٹس تک پہنچایا گیا تھا۔

جسٹس جہانگیری گزشتہ سال مئی میں اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب انہوں نے فوجداری مقدمات میں سابق وزیراعظم عمران خان کو تحفظ فراہم کیا تھا اور پولیس کو آئندہ مقدمات میں انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

ایڈووکیٹ میاں داؤد کی جانب سے دائر کی گئی رٹ پٹیشن میں بیان کیا گیا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری جعلی ڈگری کے حامل ہیں۔

درخواستگزار کا مؤقف ہے کہ جس ڈگری کے ذریعے جسٹس جہانگیری اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری کیلئے اہل تھے وہ جعلی ہے۔

رٹ پٹیشن کے مطابق اس بات کے ٹھوس ثبوت ہیں کہ جسٹس جہانگیری کی ڈگری جعلی ہے۔

رٹ پٹیشن میں جعلسازی کے تفصیلی دستاویزات اور ثبوت شامل ہیں۔

ایڈووکیٹ داؤد نے متعلقہ حکام سے معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ایڈووکیٹ داؤد کا کہنا ہے کہ جسٹس جہانگیری کی جعلی ڈگری عدلیہ کے ادارے کی سالمیت کو مجروح کر رہی ہے۔

جسٹس طارق محمود کیخلاف سوشل میڈیا مہم: غریدہ فاروقی اور پیمرا سمیت دیگر کو نوٹسز جاری

رٹ پٹیشن میں جعلسازی اور اس کے نتائج سے نمٹنے کے لیے عدالتی مداخلت کی درخواست کی گئی ہے۔

پٹیشن میں عدالت سے کہا گیا ہے کہ جسٹس جہانگیری کے خلاف الزامات کی تحقیقات کی جائیں۔

چند روز قبل سوشل میڈیا صارفین اور متعدد صحافیوں نے مبینہ طور پر سندھ ٹرانسپیرنسی رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ، 2016 کے تحت معلومات طلب کرنے والی درخواست کے جواب میں جاری کردہ ایک خط شئیر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ امیدوار طارق محمود نے 1991 میں انرولمنٹ نمبر 5968 کے تحت ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔

 سوشل میڈیا پر زیر گردش خط
سوشل میڈیا پر زیر گردش خط

تاہم، امتیاز احمد نے بھی اسی انرولمنٹ نمبر کے تحت 1987 میں داخلہ لیا تھا، جب کہ ایل ایل بی پارٹ ون کا ٹرانسکرپٹ طارق جہانگیری کے نام سے جاری کیا گیا۔

مزید برآں، طارق محمود نے انرولمنٹ نمبر 7124 کے تحت ایل ایل بی پارٹ ون کے لیے داخلہ لیا، خط میں ڈگری کو بوگس قرار نہیں دیا گیا بلکہ اسے غلط قرار دیا گیا، اور وضاحت کی گئی کہ یونیورسٹی پورے ڈگری پروگرام کے لیے ایک انرولمنٹ نمبر جاری کرتی ہے، یعنی ایک پروگرام کے لیے کسی طالب علم کا دو انرولمنٹ رکھنا ناممکن ہے۔

Islamabad High Court

fake degree

justice tariq mehmood jahangiri

Writ Petition