غزہ کے 3 شہری اسرائیلی حراست سے رہائی کے فوراً بعد حملے میں مار دیےگئے
اسرائیلی حراست سے رہائی پانے والے تین فلسطینیوں کی ہتھکڑیاں لگی لاشیں غزہ کی اسرائیل کی سرحد کے قریب سے ملی ہیں اور ان میں سے ایک کے چچا اور ایک گواہ نے بتایا کہ ان کی رہائی کے فوراً بعد اسرائیلی فورسز نے ان پر حملہ کیا تھا۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی حراست سے رہائی پانے والے نوجان عبدل ہادی غباین کے چچا نے بتایا بتایا کہ وہ صبح اپنے بھتیجے کی تلاش میں نکلے تھے، ان کے بھتیجے کو ہفتے کے روز اسرائیلی فورسز نے گرفتار کیا تھا۔
انہوں ںے بتایا کہ “میں نے اسے دیگر دو شہیدوں کے ساتھ زمین پر گرا ہوا پایا، وہ بغیر کپڑوں کے تھے اور ان کے ہاتھوں میں اسرائیلی فوج کی طرف سے پلاسٹک والی ہتھکڑی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ لاشیں اتوار کے روز جنوبی غزہ میں کرم ابو سالم (کرم شالوم) کراسنگ کے قریب اسرائیلی سرحدی باڑ کے قریب سے ملی ہیں۔
رائٹرز آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ تینوں افراد کے ساتھ کیا ہوا یا ان کی گرفتاری کی وجہ کیا ہے۔
تبصرہ کے لیے رائٹرز کی درخواستوں کے جواب میں اسرائیل ڈیفنس فورسز نے کہا: ”آئی ڈی ایف اس واقعے سے ناواقف ہے جس میں مشتبہ افراد آئی ڈی ایف کی فائرنگ سے مارے گئے تھے۔“
عبدل ہادی غباین نے کہا کہ ان میں سے ایک شخص کی ایک ٹانگ ضائع ہو گئی تھی اور اس کا جسم ”ٹکڑوں میں بٹا ہوا“ تھا جس کے بعد ان کے بقول ان کی رہائی کے فوراً بعد اسرائیلی فورسز کا حملہ تھا۔
عبدالہادی غباین نے کہا کہ جب اس نے اس شخص کی کٹی ہوئی ٹانگ کو نکالنے کی کوشش کی تو اسرائیلیوں نے ”مجھ پر گولی چلانا شروع کر دی، تو میں رک گیا۔“ بعد میں وہ تینوں کی لاشیں اپنے ٹرک پر جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے ناصر ہسپتال لے گیا۔
کامل غباین، محمد عواد رمضان ابو حجازی اور رمضان عواد رمضان ابی حجاز ان متعدد فلسطینیوں میں شامل تھے جنہیں ہفتے کے روز حراست میں لیا گیا اور پوچھ گچھ کے لیے رکھا گیا۔
ابو طحہ نے کہا کہ وہ رہائی کے فوراً بعد آگ کی زد میں آگئے۔ “ہم کارکراسٹریٹ (غزہ میں) پہنچے، وہاں پہنچنے کے 10 منٹ بعد ہمیں اپنے ساتھ موجود لوگوں پر پھینکا ہوا ایک بم ملا، بم نے 6 یا 7 افراد کو نشانہ بنایا۔
Comments are closed on this story.