Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

کوئٹہ سے اغوا پنجاب کے سیاحوں سے متعلق تشویشناک خبریں، انسانی حقوق کی تنظیم کا سیاحوں کو چھوڑنے کا مطالبہ

وہ عام شہری ہیں اور انہیں نقصان نہیں پہنچایا جانا چاہیے، ایچ آر سی پی
اپ ڈیٹ 08 جولائ 2024 03:04pm

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی ) نے بلوچستان میں علیحدگی پسند گروپوں سے گزشتہ ماہ کوئٹہ کے قریب شعبان میں یرغمال بنائے گئے سیاحوں کو انسانی بنیادوں پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ مسلح عسکریت پسندوں نے ہرنائی ضلع کے زرغون غر کے علاقے میں شعبان پکنک پوائنٹ پر شناختی کارڈز دیکھنے کے بعد مجموعی طور پر 14پکنک منانے والوں کو اغوا کر لیا تھا۔ کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے پریس ریلیز میں واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

سوشل میڈیا پر پریشان کن خبریں زیر گردش ہیں کہ بی ایل اے کی جانب سے یرغمال بنانے والے سیاحوں کی جان کو خطرہ ہے۔ اس حوالے سے مقامی صحافی نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس معاملے پر اب ایچ آر سی پی نے بات کی ہے۔ ایچ آر سی پی نے کہا کہ وہ (سیاح) عام شہری ہیں اور انہیں نقصان نہیں پہنچایا جانا چاہیے۔

ایچ آر سی پی نے زور دیا کہ بلوچ عوام کے جائز بنیادی حقوق کے حصول کا دیرپا حل ریاست کی طرف سے شروع کی گئی ایماندارانہ سیاسی بات چیت سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے نہ کہ متحرک عسکری کارروائیوں سے۔

خیال رہے کہ اغوا کیے گئے افراد میں ملتان سے تعلق رکھنے والے محمد حمزہ اور محمد حارث شامل تھےدیگر افراد میں 4 بھائی شامل ہیں جنکے نام حسن رضا، ریحان رضا، فرحان رضا اور محمد رضا ہیں جو کوئٹہ کے رہائشی ہیں۔

انکے علاوہ ایک مغوی جہانزیب کا تعلق پنجاب کے ضلع صادق آباد سے، ایک مغوی کسٹم اہلکار عبدالبصیر درانی ہیں جو کوئٹہ کے رہائشی ہیں،

بعدازاں ملزمان نے 3 مغویوں ملتان کے رہائشی حارث، کوئٹہ کے رہائشی حسن رضا شیخ اور کسٹم افسر بصیر درانی کو زرغون کے پہاڑی سلسلے میں چھوڑ دیا تھا۔

پاکستان

بلوچستان