9 مئی مقدمات: عدالت نے عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کا حکم دے دیا
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی سے متعلق جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان جلاؤ گھیراو کے مقدمات میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگوانے کا حکم دے دیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج خالد ارشد نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان نذر آتش کرنے کے مقدمات میں عبوری ضمانتوں پر سماعت کی، سابق وزیراعظم کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکیل نے دلائل دیے کہ جج صاحب، آج میں القادر ٹرسٹ کیس چھوڑ کر دلائل کے لیے پیش ہوا ہوں، بانی پی ٹی آئی کی دوسری عدالت سے 4 مقدمات میں عبوری ضمانت ہو چکی، دوسری عدالت نے ملزم کے پیش ہوئے بغیر ہی فیصلہ سنا دیا تھا۔
اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس عدالت کے فیصلے کی کاپی پیش کی جائے، جس پر وکیل سلمان صفدر نے مزید کہا کہ جب آپ کہیں میں ضمانتوں پر دلائل دینے کو تیار ہوں، میں نے بہت کوشش کی کہ ملزم کی اڈیالہ جیل سے عدالت میں پیشی ہو سکے مگر پھر میں نے سمجھوتہ کر لیا کہ بغیر ویڈیو لنک کیس سن کر فیصلہ ہو جائے۔
عمران خان کا چیف جسٹس پر عدم اعتماد کا اظہار، انصاف نہ ملنے پر بھوک ہڑتال کی دھمکی
وکیل نے استدعا کی کہ عمران خان کی ویڈیو لنک پر ایک جھلک ہی دکھا دی جائے، جج خالد ارشد نے ریمارکس دیے کہ میں نے ویڈیو لنک پر پیشی کے احکامات جاری کر دیے ہیں، بانی پی ٹی آئی کی ایک جھلک دکھا دیں گے۔
وکیل نے کہا کہ اب جھلک دکھانا کچھ آسان ہے کیونکہ ان کی منہ دکھائی سپریم کورٹ میں ہو چکی ہے۔
عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ کل ساڑے 9 بجے ضمانتوں پر دلائل مکمل کریں، بانی پی آئی کی عبوری ضمانت کی درخواستیں ہائیکورٹ کے حکم سے بحال ہوئیں۔
عدالت نے ملزم کی اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک پر حاضری مکمل کرانے کا حکم دے دیا اور پراسیکیوشن کو مقدمات کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
کیس کا پسِ منظر
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس: عدالت نے شاہ محمود قریشی کو 8 جولائی کو طلب کرلیا
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
9 مئی مقدمہ: پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 115 ملزمان کیخلاف تفتیشی افسر کا بیان قلمبند
پشاور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی مقدمے میں نامزد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں سمیت 115 ملزمان کے خلاف تفتیشی افسر کا بیان قلمبند کردیا۔
اگر 9 مئی سازش تھی اور پی ٹی آئی ملوث نہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں، رانا ثناء اللہ
انسداد دہشت گردی عدالت میں 9 مئی مقدمے کی سماعت ہوئی اور مقدمے میں نامزد 115 ملزمان کے خلاف تفتیشی افسر غنی خان کا بیان قلمبند کیا گیا جبکہ استغاثہ کے مزید گواہان اگلی سماعت پر طلب کرتے ہوئے عدالت نے مزید سماعت 10 اگست تک ملتوی کردی۔
صوبائی وزیر مینا خان، ایم این ایز شیر علی، آصف خان، ایم پی اے فضل الہیٰ، سابق صوبائی وزراء تیمور سلیم جھگڑا اور کامران بنگش بھی مقدمے میں نامزد ہیں۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزمان نے 9 مئی کے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ کی تھی، ملزمان نے نجی بینکوں اور دیگر املاک کو بھی نقصان پہنچایا تھا جبکہ قلعہ بالا حصار کے وی آئی پی گیٹ کو نقصان بھی پہنچایا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.