عوام پر 4 ہزار ارب ٹیکسز کا بوجھ ڈال کر حکومت نے اخراجات 25 فیصد بڑھا لیے، شاہد خاقان
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک بار پھر وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا اور کہا کہ عوام پر 4 ہزار ارب ٹیکسز کا بوجھ ڈال کر حکومت نے اپنے اخراجات 25 فیصد بڑھا لیے، پاکستان پہلا ملک ہے جہاں ٹیکس ادا کریں گے تو اس پر بھی ٹیکس ہے، نیب کے رہنے تک ملک مفلوج رہے گا۔
کراچی کی احتساب عدالت میں پاکستان اسٹیٹ آئل میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر شریک ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب تک سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ نہیں آتا، ریفرنس کی سماعت میں پیش رفت نہیں ہوسکتی۔
عدالت نے نیب ریفرنس کی سماعت بناکسی کارروائی کے 7 اگست تک کے لیے ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ نیب ریفرنس میں نامزد ملزمان کے خلاف پی ایس او میں ایم ڈی اور ڈی ایم ڈی کی غیرقانونی اپائنمنٹ کا الزام ہے ۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بجٹ میں نئی چیز لوگوں پر ٹیکس کا بوجھ ہے، پاکستان کی کوئی ایک کمپنی بتا دے کہ یہ ایک بزنس فرینڈلی بجٹ ہے، حکومت کی ناقص پالیسی کے باعث آج پاکستان سے ایکسپورٹ کا کام کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے، دنیا میں ایسی مثال نہیں کہ ٹیکس کی ادائیگی کے لئیے بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہو، بہت سے انوکھے طریقوں سے عوام کا بوجھ بڑھایا جارہا ہے ۔
سابق وزیراعظم نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج حکومت قرضے لے کر اپنے اخراجات کو پورا کررہے ہیں، آپ لوگوں نے کوئی تیاری کی ہے اگلے سال کے لئیے، اسمگلنگ کو کوئی اس ملک میں روکنے والا نہیں ہے، سگریٹ کی اسمگلنگ ابھی بھی جاری ہے، جو آپریشن ملک دشمن کے خلاف ہوگا ہمیں اسکی حمایت کرنی پڑے گی۔
Comments are closed on this story.