سندھ میں 54 ہزار سے زائد بھرتیاں منسوخ، کوٹے کی تعمیل کا عدالتی حکم
سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو 40 فیصد شہری اور 60 فیصد دیہی کے کوٹے کی پابندی کی ہدایت کرتے ہوئے گزشتہ برس جعلی ڈومیسائل کی بنیاد پر مختلف محکموں میں دی جانے والی 54 ہزار ملازمتیں منسوخ کردی ہیں۔
ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ظفر احمد راجپوت پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ بینچ نے ہفتے کو ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہارالحسن کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی سماعت کے دوران یہ رولنگ دی۔ یہ مقدمہ اگست 2023 میں بیرسٹر فروغ نسیم کے توسط سے دائر کیا گیا تھا۔
ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے مقدمے میں ملازمت کے 100 سے زائد اشتہارات اور ملازمت کے لیے شروع کیے گئے پروسیس کو چیلینج کیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ نے تمام اشتہارات اور اس حوالے سے ملازمتیں دینے کے لیے شروع کیے گئے عمل کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
اس مقدمے کی سماعت کے دوران 31 مئی کو سندھ کے ایڈووکیٹ جنرل حسن اکبر نے صوبائی وزیرِ قانونی ضیاء الحسن لنجار کی ہدایت پر ایک بیان جمع کرایا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں ملازمتوں سے متعلق تمام اشتہارات واپس لیتے ہوئے دوبارہ اشتہارات جاری کرکے قانونی کے مطابق یہ پورا عمل دوبارہ شروع کیا جارہا ہے۔
10 جون کو سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کے روبرو کہا تھا کہ اس مقدمے کے باعث ہزاروں افراد کو پریشانی کا سامنا ہے اس لیے ملازمتیں دینے کا عمل دوبارہ شروع کیا جارہا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان نے اس کے جواب میں ایک اور بیان عدالت میں جمع کرایا جس میں کہا گیا تھا کہ سندھ حکومت کا بیان مطلوب نوعیت کا نہیں اور متعلقہ قوانین کی تصریح لازم ہے۔ اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے ایک اور تصریحی بیان جمع کرایا۔
ہفتے کو سندھ ہائی کورٹ نے اپنی رولنگ میں کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سندھ بھر میں تمام ملازمتیں شہری اور دیہی کوٹے کی تقسیم کے مطابق دی جائیں اور اس سلسلے میں اس سلسلے میں سندھ سول سرونٹس (اپائنمنٹ، پروموش اینڈ ٹرانسفر) رولز مجریہ 1974 کی تعمیل یقینی بنائی جائے۔ مزید یہ کہ گریڈ ون سے گریڈ 15 تک تمام آسامیاں رول 15 کے تحت اور گریڈ 16 کی آسامیاں رولز 1974 کے تحت پُر کی جائیں۔
سندھ میں ملازمتوں کے لیے نافذ کیا جانے والا کوٹہ سسٹم بحث کا موضوع رہا ہے۔ کوٹہ سسٹم کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں پس ماندہ دیہی علاقوں کے لوگوں کو بھی معیارِ زندگی بلند کرنے کا موقع ملتا ہے اور ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے معاشرے میں تقسیم بڑھتی ہے اور میرٹ کے اصول کا خون ہوتا ہے۔
Comments are closed on this story.