Aaj News

جمعہ, نومبر 15, 2024  
12 Jumada Al-Awwal 1446  

ٹیریان کیس میں عمران خان کی نااہلی کی درخواست ناقابل سماعت ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری

فیصلے کو کاز لسٹ میں شامل کرنے کی ہدایت کی۔ تاہم رجسٹرار کی جانب سے بغیر کسی معقول وجہ کے اس ہدایت پر عمل نہیں کیا گیا۔
شائع 29 جون 2024 08:54am

عمران خان کے خلاف ٹیریئن وائٹ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست ناقابل سماعت ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ٹیریئن وائٹ کو کاغذات نامزدگی میں اپنی ولدیت میں ظاہر نہ کرنے کے مقدمے میں تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

ٹیریان وائٹ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہونی چاہئے، معاون خصوصی وزیراعظم کا مطالبہ

جسٹس طارق محمود جہانگیری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ لارجر بینچ کے دو اراکین کے فیصلے کے مطابق درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا گیا تھا۔

تفصیلی فیصلے میں سابقہ بینچ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس ارباب محمد طاہر کا فیصلہ بھی شامل کیا گیا ہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ اس مقدمے کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں لارجر بینچ نے 30 مارچ 2023 کو تھی جس میں جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس محسن اختر کیانی شامل تھے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست پر اپنا فیصلہ تحریر کیا جس سے جسٹس ارباب محمد طاہر نے بھی اتفاق کیا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس محسن اختر کیانی نے چیف جسٹس کے سیکرٹری اور رجسٹرار کو نوٹ لکھے اور

فیصلے کو کاز لسٹ میں شامل کرنے کی ہدایت کی۔ تاہم رجسٹرار کی جانب سے بغیر کسی معقول وجہ کے اس ہدایت پر عمل نہیں کیا گیا۔

ٹیریان کیس کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کا اعلامیہ جاری

تحریری فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی کی بارہا ہدایت کے باوجود فیصلے کو کاز لسٹ میں کیوں شامل نہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ لارجر بینچ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے فیصلے میں درخواست کو قابل سماعت قرار دیا تھا تاہم بینج میں موجود دیگر دو ججوں نے اس درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس عامر فاروق نے بینچ توڑتے ہوئے درخواست پر نیا بینچ تشکیل دینے کی ہدایت جاری کردی، اور چیف جسٹس کے اس اقدام نے بینچ کے اکثریتی فیصلے کو کالعدم کر دیا۔

تحریری فیصلے میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ کیا ایک درخواست جس کو اکثریتی فیصلہ ناقابل سماعت قرار دے چکا ہے کو دوبارہ سنا جاسکتا ہے؟ جو اکثریتی فیصلہ دیا گیا اس کی قانونی حیثیت کیا ہوگی؟ کیا چیف جسٹس اپنے انتظامی اختیارات کو اختلاف رائے کو دبانے کا آلہ بنا سکتے ہیں؟ رجسٹرار آفس کی جانب سے کاز لسٹ میں شامل نہ کرنے کے باوجود اکثریتی بینچ کی جانب سے دیا گیا فیصلہ، فیصلہ ہی کہلائے گا اور کسی ایپلٹ فورم کی جانب سے کالعدم یا معطل قرار دیئے جانے تک اکثریتی فیصلہ برقرار رہے گا،

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت کے سامنے معاملہ ایک فیصلہ شدہ معاملہ ہے اور اس پر یہی عدالت دوبارہ کارروائی نہیں کر سکتی۔

ٹیریان کیس میں عمران خان کی نااہلی پر لارجر بینچ قائم

یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ٹیریئن وائٹ کو کاغذات نامزدگی میں اپنی ولدیت میں ظاہر نہ کرنے اور اس کیس کو سننے والے بینچ پر اعتراض کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس معاملے میں گذشتہ برس لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔

بینچ کی سربراہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی تھی جبکہ بینچ میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر شامل تھے۔

واضح رہے کہ اس کیس کو سننے والے بینچ پر اعتراض کے بعد دو فروری 2023 کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ عمران خان نے اپنے جواب میں اس بینچ پر بھی اعتراض اٹھایا۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ٹیریئن سے متعلق ڈیکلریشن کے جائزے کا آئینی دائرہ اختیار نہیں رکھتی اور اس نوعیت کا معاملہ متعلقہ فورم پر قابل سماعت ہو سکتا ہے۔

پاکستان

imran khan

daughter

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)