Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

پیٹرولیم لیوی سمیت کئی ٹیکسوں میں ردوبدل، حکومت فنانس بل منظور کرانے میں کامیاب

اپوزیشن کا بجٹ منظوری کے دوران ایوان سے واک آؤٹ
اپ ڈیٹ 28 جون 2024 07:47pm

مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت پیٹرولیم لیوی سمیت بھاری ٹیکسوں کے ساتھ 18 ہزار 887 ارب روپے کا بجٹ 2024-25 قومی اسمبلی سے منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی۔ تاہم پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کچھ کم کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کئی دیگر ترامیم کی گئی ہیں۔

فنانس بل میں ابتدائی طور پر پیٹرول اور ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد 60 روپے سے بڑھا کر 80 روپے کرنے کی تجویز دی گئی، تاہم اب 80 کے بجائے یہ حد 70 روپے ہوگی۔ مٹی کے تیل، لائٹ ڈیزل اور ای ٹین پیٹرول پر لیوی کی حد 50 روپے رہے گی۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی زیادہ سے زیادہ شرح 70 روپے، پیٹرول پر 70 روپے، سپیئر کیروسین آئل پر 50 روپے، لائٹ ڈیزل آئل 50 روپے، ایچ او بی سی 70 روپے، ای ٹین گیسولین 50 روپے اور مقامی ایل پی جی پر 30 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ سولر پینلز، انورٹرز اور بیٹریز کی تیاری میں استعمال ہونے والی کئی اشیا پر ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے۔ جبکہ پیک شدہ دودھ کے حوالے سے بھی فنانس بل میں ترمیم کی گئی ہے۔

اسٹیشنری اشیا کے حوالے سے بھی فنانس بل میں ترمیم ہوئی ہے۔ بلڈرز سمیت تعمیراتی صنعت سے منافع کمانے والوں کے حوالے سے فنانس بل میں ردوبدل ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے فنانس بل منظوری کی تحریک ایوان میں پیش کی، وزیرخزانہ نے پیٹرول اور ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد 70 روپے فی لیٹر جبکہ لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل پر پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد 50 روپے فی لیٹر مقرر کرنے کی ترمیم پیش کی جو ایوان نے اکثریت رائے سے منظورکرلی۔

وزیرخزانہ نے اس موقع پر کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 80 روپے کی بجائے 70 روپے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سولر پینل پر کوئی ڈیوٹی نہیں ہے، حکومت پاکستان گرین انرجی کا فروغ چاہتی ہے۔

پارلیمنٹ کی مراعات

پیپلز پارٹی کے عبد القادر پٹیل نے پارلیمنٹ کی مراعات بڑھانے سے متعلق ترمیم ایوان میں پیش کی، ترمیم کثرت رائے سے منظور کر لی جس کی مطابق اراکین اسمبلی کا سفری الاؤنس 10روپے کلومیٹر سے بڑھا کر25 روپے کر دیا گیا۔

اراکین پارلیمنٹ کے بچ جانے والے سالانہ فضائی ٹکٹس استعمال نہ ہونے پر منسوخ کرنے کے بجائے اگلے سال قابل استعمال ہونگے۔

امریکا اور کینیڈا کیلئے بزنس کلاس اور کلب کلاس ٹکٹ پر ایک لاکھ روپے اضافی ٹیکس عائد

یکم جولائی سے امریکا اور کینیڈا کیلئے بزنس کلاس اور کلب کلاس ٹکٹ پر ایک لاکھ روپے اضافی ٹیکس عائد کردیا گیا اس کے علاوہ یورپ کیلئے یکم جولائی سے بزنس کلاس اور کلب کلاس کے ٹکٹ پر 60 ہزار روپے اضافی ٹیکس، جب کہ نیوزی لینڈ آسٹریلیا کے یکم جولائی سے بزنس کلاس اور کلب کلاس کے ٹکٹ پر 60 ہزار اضافی ٹیکس، دبئی، سعودیہ سمیت مڈل ایسٹ اور افریقی ممالک کے بزنس اور کلب کلاس ٹکٹس میں 30 ہزار روپے کا اضافہ کردیا گیا۔

کے پی کو دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے 590 ارب دیے مگر صوبے میں ’سی ٹی ڈی‘ تک نہ بن سکی: وزیر اعظم

ایوان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف خیبرپختونخوا کے عوام نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، 2010ء میں ہونے والے این ایف سی ایوارڈ کے تحت دہشت گردی کا شکار ہونے کی وجہ سے اس صوبے کو 590 ارب روپے اب تک دیئے گئے تاہم سی ٹی ڈی کا ادارہ صوبے میں مکمل نہیں ہو سکا۔

انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی طرح دیگر صوبوں نے بھی دہشت گردی کا سامنا کیا تاہم انہیں اس مد میں کچھ نہیں ملا، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی تعیناتی کیلئے 3ناموں کا پینل بھجوایا گیا ہے اس حوالے سے صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا، اگر اس پینل میں شامل نام منظور نہیں تو آگاہ کریں ہم نیا پینل بھیج دیں گے۔

اسد قیصر کا وزیر اعظم کو جواب

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے وزیراعظم شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ پر ہمارے بہت اعتراضات ہیں۔ آپ نے ہمارا مینڈیٹ چرایا ہے اور فارم 47 کے تحت وزیراعظم بنے مگر اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ آپ پورے ملک کے وزیراعظم ہیں۔ ایک صوبے کے نہیں ہیں۔‘

قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں فاٹا کے انضمام کا فیصلہ اس پارلیمنٹ کا مشترکہ فیصلہ تھا، مگر ابھی تک صوبے اور ضم ہونے والے قبائلی اضلاع کا حصہ نہیں دیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انضمام کے وقت یہ فیصلہ ہوا تھا کہ صوبے کو این ایف سی ایوارڈ سے ملنے والے حصے کے علاوہ تین فیصد قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے دیے جائیں گے۔ ہر سال دس ہزار بلین دیے جائیں گے مگر اس پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’نیٹ ہائیڈل میں جو خیبر پختونخوا کے 111 ارب روپے بنتے ہیں کیا وہ دیے جائیں گے۔

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ کہیں ان کے صوبے کو اس بات کی سزا تو نہیں دی جا رہی کہ انھوں نے تحریک انصاف کو ووٹ کیوں دیا ہے۔

ایوان میں تقریر کے دوران ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے پتا چلا ہے کہ وزیراعظم نے قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے جس میں زیادہ تر لوگ مسلم لیگ ن کے ہی ہیں۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بجٹ کو اقتصادی دہشت گردی قرار دیدیا

فنانس بل ترامیم پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ یہ بجٹ پاکستان کے عوام کے خلاف اقتصادی دہشت گردی ہے، گندم کی درآمد میں اربوں روپے بنائے گئے، معاملے کی نیب سے تحقیقات کروائی جائیں، عقل کے اندھے ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ افراط زار کم ہو گئی ہے۔

’پہلی بار آٹے پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد‘

پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’پہلی بار آٹے پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا‘، پی آئی اے اور 9 ڈسکوز کو پرائیویٹائز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب تک ایف بی آر کے اسٹرکچر میں تبدیلی نہیں کریں گے ٹیکس بیس نہیں بڑھے گا۔

رکن جے یو آئی عالیہ کامران نے فنانس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کے کہنے پر تیار کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں فنانس بل کی شق وار منظوری کے عمل کے دوران وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری بھی اجلاس میں شریک رہے۔

اپوزیشن نے بجٹ کو آئی ایم ایف کا تیار کردہ اور عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مخالفت کی۔ حزب اختلاف کی ترامیم ایوان نے مسترد کر دیں جس پر اپوزیشن نے رائے شماری کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس دوران، 170 ارکان اسمبلی نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کے خلاف ووٹ دیا جبکہ 84 ارکان نے لیوی میں کمی کی حمایت کی۔

’50 ہزار روپے سے زائد کی ادائیگیوں کیلئے طریقہ کار میں تبدیلی‘، سینیٹ کمیٹی نے فنانس بل میں ترامیم کیلئے تجاویز کو حتمی شکل دیدی

اس طرح پیٹرولیم لیوی میں کمی کی اپوزیشن کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں تاہم وزیر خزانہ نے خود ہی پیٹرولیم لیوی میں کمی کا اعلان کر دیا۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے خیبر پختونخوا کو کم منصوبے دینے اور فنڈز روکنے کا معاملہ اٹھایا جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے خود وضاحت کی۔

سنی اتحاد کونسل کے رکن جنید اکبر خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی کی طرح میں بھی جیل میں تھا، ہماری حکومت آئی تو آپ کو بتائیں گے جیل کیا ہوتی ہے۔ آپ نے جو ہماری خواتین کے ساتھ کیا سود سمیت واپس کریں گے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔

اسلام آباد

National Assembly

Finance Bill 2024 25

Petroleum Development Levy