صرف اعتماد نے جان ایف کینیڈی کو رچرڈ نکسن پر فتح دلوائی
امریکا میں صدارتی امیدواروں کے درمیان ٹی وی پر پیش کیے جانے والے پہلے مباحثے نے تاریخ پلٹ کر رکھ دی تھی۔ یہ مباحثہ جان ایف کینیڈی اور رچرڈ نکسن کے درمیان 1960 میں ہوا تھا۔
اس انتخابی مباحثے میں غیر معمولی اعتماد سے پُر دکھائی دینے کی بنیاد پر جان ایف کینیڈی صدارتی انتخاب بھی جیت گئے تھے۔ مبصرین کا کہنا تھا کہ رچرڈ نکسن کو محض اس لیے شکست کا منہ دیکھنا پڑا کہ مباحثے کے دوران وہ زیادہ پُراعتماد دکھائی نہیں دیے تھے اور بیشتر سوالوں کے جواب اُنہوں نے خاصے کمزور اور لڑکھڑاتے لہجے میں دیے تھے۔
1950 میں جان ایف کینیڈی ہزار ڈالر لے کر رچرڈ نکسن کے پاس پہنچے اور انہیں سینیٹ کے لیے ہیلن گیہیگن ڈگلس کے خلاف چلائی جانے والی مہم کے لیے دیے تھے۔ یہ عطیہ دراصل جان ایف کینیڈی کے والد جوزف کینڈی نے دیا تھا۔ وہ اشتراکیوں کے خلاف رچرڈ نکسن کے جوش و جذبے کا بہت سراہتے تھے۔
تب رچرڈ نکسن کو خاک بھی اندازہ نہ تھا کہ 10 سال بعد وہ جان ایف کینیڈی کے سامنے کھڑے ہوکر صدارتی انتخابی مہم کے سلسلے میں مباحثے کا حصہ ہوں گے۔ جس رات یہ مباحثہ ہوا اُس ایک رات نے پوری امریکی سیاسی تاریخ کے دھارے کا رخ ہی بدل کر رکھ دیا۔
یہ مباحثہ 26 ستمبر 1960 کو ٹیلی کاسٹ کیا گیا تھا۔ اس مباحثے سے قبل جان ایف کینیڈی نے رچرڈ نکسن سے استدعا کی تھی کہ 1950 کی ملاقات کے بارے میں عوام کو بالکل نہ بتائیں۔ رچرڈ نکسن نے وعدہ کیا اور اُسے نبھایا بھی۔
رچرڈ نکسن اور جان ایف کینیڈی کے درمیان ہونے والے اس مباحثے نے بعد میں دو عشروں تک صدارتی انتخاب کی مہم کے دوران مرکزی امیدواروں کے درمیان مباحثوں کو متاثر کیا۔ جان ایف کینیڈی کی عمر بھی کم تھی اور تجربہ بھی۔ اس کے باوجود اُنہوں نے اپنے شاندار اعتماد سے پوری قوم کو متاثر کیا اور یوں عوام نے انہیں صدر منتخب کیا۔
نیو یارک ٹائمز کے میکس فرینکل نے لکھا کہ رچرڈ نکسن یہ مباحثہ (اور صدارتی انتخاب) محض اس لیے ہارگئے کہ پوری قوم کے سامنے اُن کے ماتھے کا پسینہ نمایاں ہوگیا۔ جان ایف کینیڈی کیمروں اور لائٹس کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار تھے جبکہ رچرڈ نکسن نے خود کو لائٹس اور کیمروں کے سامنے بے آرام اور مضطرب محسوس کیا۔
Comments are closed on this story.