Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

عمران خان کا پارٹی لیڈر شپ، وکلاء کو ملاقاتوں کی اجازت نہ دینے کیخلاف عدالت سے رجوع

انٹیلی جنس اداروں اور وزارت دفاع کو سول انتظامیہ کے امور میں مداخلت سے روکا جائے، استدعا
شائع 28 جون 2024 11:18am

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے پارٹی لیڈر شپ، وکلاء کو ملاقاتوں اور مشاورت کی اجازت نہ دینے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں وزارت داخلہ، ہوم سیکرٹری کے زریعے حکومت پنجاب کو فریق بنایا گیا جبکہ جیل سپرٹینڈنٹ اور وزارت دفاع کو بھی فریقین میں شامل کیا گیا ہے۔

درخواست میں عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ عدالتی احکامات کے باوجود سپرٹینڈنٹ جیل نے وکلاء اور پارٹی لیڈرشپ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی اجازت دی تھی۔

آزادی مارچ کیس: عمران خان، شاہ محمود، فیصل جاوید کی درخواست بریت پر فیصلہ محفوظ

درخواست میں کہا گیا کہ فریقین کی بدنیتی کی وجہ سے وہ عمل بھی مکمل نہ ہوا، جیل میں اس پورے پراسس کو حساس ادارے کے اہلکار دیکھتے ہیں، سول انتظامیہ کے کام میں مداخلت کے باعث بانی پی ٹی آئی پارٹی لیڈر شپ سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کر پاتے۔

درخواست میں عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو جیل میں اسیری کے دوران دن میں 15 افراد سے ملاقات کی اجازت تھی، بانی پی ٹی آئی کو اس حق سے محروم رکھا جارہا ہے، کچھ گراؤنڈ درخواست کے مقرر ہونے کے بعد دوران سماعت لینے کے لیے ابھی چھوڑ رہے ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان کو جیل میں پارٹی لیڈر شپ سے مختلف امور پر مشاورت کی اجازت دی جائے، انٹیلی جنس اداروں اور وزارت دفاع کو سول انتظامیہ کے امور میں مداخلت سے روکا جائے۔

pti

imran khan

Islamabad High Court

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)