Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان پہلا صدارتی مباحثہ: ایک دوسرے پر سنگین الزامات

بائیڈن نے ٹرمپ کو جھوٹا، ہارا ہوا اور مایوس انسان قرار دیا، بائیڈن صدر منتخب ہوئے تو امریکا ہی باقی نہیں بچے گا، ٹرمپ
اپ ڈیٹ 28 جون 2024 09:32am

امریکی صدر جوبائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلا صدارتی مباحثہ ہوا جس میں دونوں کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کردیے۔

جو بائیڈن اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان صدارتی مباحثہ ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں ہوا۔ مباحثے کے آغاز میں بائیڈن نے معیشت سے متعلق بات کی۔

جب نے صدارت سنبھالی تو معیشت بہت خراب تھی، جوبائیڈن

انہوں نے کہا جب نے صدارت سنبھالی تو معیشت بہت خراب تھی، اب کوشش ہوگی کہ ملازمتوں میں اضافہ اور گھر کی خریداری آسان ہو۔ ٹرمپ تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ واحد صدر تھے جن کے دور میں ملازمتوں کے مواقع کم ہوئے کیونکہ انہوں نے ٹیکس چھوٹ صرف امیروں کو دی۔

جوبائیڈن صدر منتخب ہوئے تو امریکا ہی باقی نہیں بچے گا، ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا بائیڈن نے افغانستان سےانخلا کوتاریخ کا شرمناک دن بنا دیا، اگر جوبائیڈن صدر منتخب ہوئے تو امریکا ہی باقی نہیں بچے گا، الیکشن آزاد، قانونی اور شفاف ہوئے تو قبول کروں گا، بائیڈن اچھے صدر ہوتے تو آج میں یہاں نہ ہوتا۔

ٹرمپ کو ووٹ امریکی جمہوریت کے خلاف ووٹ ہوگا، بائیڈن

جوبائیڈن نے کہا ٹرمپ کو ووٹ امریکی جمہوریت کے خلاف ووٹ ہوگا۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو جھوٹا، ہارا ہوا اور مایوس انسان قرار دے دیا۔

علاوہ ازیں انہوں نے امیگریشن کے حوالے سے کہا کہ اس حل کرنے کے لیے ایسا قانون بنایا جس سے تارکین وطن کی تعداد میں 40 فیصد کمی ہوئی، اور کوئی گھر بھی نہیں ٹوٹا۔

دنیا اب ہماری عزت نہیں کرتی، ٹرمپ

ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، دنیا اب ہماری عزت نہیں کرتی، جرائم پیشہ افراد غیرقانونی طریقے سے امریکا میں داخل ہوئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ میرے دور میں امریکی سرحدیں تاریخ میں سب سے محفوظ تھیں جبکہ بائیڈن کے دور میں سب سے زیادہ جرائم پیشہ افراد اور دہشت گرد امریکا میں داخل ہوئے اور اب ہمارے ریٹائرڈ فوجی سڑکوں پر رہ رہے ہیں جبکہ غیر قانونی تارکین وطن لگژری ہوٹلز میں رہ رہے ہیں۔

6 جنوری کے مجرموں کی سزائیں ختم کر دیں گے، ٹرمپ

مباحثے کے دوران ٹرمپ نے جنوری 6 کی ہنگامہ آرائی سے متعلق سوال پر کہا کہ ’اس دن امریکا سب سے محفوظ تھا‘، میں نے اسپیکر نینسی پیلوسی کو 10 ہزار گارڈز کی پیشکش کی تھی لیکن انہوں نے منع کر دیا تھا، نینسی پیلوسی 6 جنوری کی ہنگامہ آرائی کی ذمہ داری قبول چکی ہیں، تو میں کیسے ذمہ دار ہو گیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کہا کہ وہ 6 جنوری کے مجرموں کی سزائیں ختم کر دیں گے۔ ٹرمپ نے کہ بائیڈن کے اپنے بیٹے کو سزا ہو چکی ہے، کل کو بائیڈن کو سزا ہو سکتی ہے۔

میرے سامنے اس وقت واحد مجرم ٹرمپ ہے جسے عدالت سے سزا ہو چکی ہے

امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ میرے سامنے اس وقت واحد مجرم ٹرمپ ہے جسے عدالت سے سزا ہو چکی ہے۔ بائیڈن نے یوکرینی کی مدد جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ اسرائیل حماس جنگ کے خاتمے کے لیے تین مرحلہ پر مشتمل منصوبہ پیش کردیا جبکہ امریکا حماس کا خاتمہ چاہتا ہے۔۔

واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ٹیلی وژن مباحثے میں آمنے سامنے آئے جو پانچ نومبر 2024 میں ہونے والے الیکشن کے لیے جاری ان کی مہم کا انتہائی اہم موڑ ہے۔

امریکا میں ہر چار سال کے بعد ہونے والے صدارتی الیکشن میں امیدواروں کی مہم کے دوران ٹی وی پر مباحثے کی دہائیوں پرانی روایت ہے۔ البتہ اس بار خلافِ روایت یہ مباحثہ الیکشن سے کئی ماہ قبل ہو رہا ہے۔

اس سے قبل 2020 کے الیکشن سے پہلے جو بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان بھی صدارتی مہم کے دوران مباحثے ہوئے تھے۔ لیکن یہ سلسلہ الیکشن سے صرف دو ماہ قبل شروع ہوا تھا۔

صدارتی مباحثہ سے متعلق پیشگوئیاں

دو بدو مباحثہ اس اعتبار سے بھی منفرد ہے کہ اس کے دونوں ہی شرکا منصبِ صدارت پر فائز رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اکتوبر 2020 میں ہونے والے مباحثے کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا جب وہ ایک دوسرے کا سامنا کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے 2021 میں صدر بائیڈن کی حلف برداری میں شرکت نہیں کی تھی اور اس کے بعد ہی سے دونوں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آنے سے کتراتے رہے ہیں۔

حالیہ دنوں میں ٹرمپ نے صدر بائیڈن کی مباحثے کے لیے تیاری پر گہرا طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں آمنے سامنے آ کر بحث کرنے کے لیے ’طاقت کی دوا‘ درکار ہوگی۔

ٹرمپ نے فلاڈیلفیا کی انتخابی ریلی میں بھی یہی انداز اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بائیڈن اس وقت مباحثے کے لیے ’مطالعہ‘ کرنے کے لیے گوشہ نشیں ہو چکے ہیں۔

جارجیا کے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے مک کیمش پویلین میں نشریاتی ادارے سی این این کے تحت پہلے صدارتی مباحثے کے انتظامات کو آخری شکل دے دی گئی ہیں۔ بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان مباحثہ 27 جون کو ہو رہا ہے۔

صدر بائیڈن نے جمعرات کو ہونے والے مباحثے پر آمادگی ظاہر کرنے کے بعد وسطِ مئی میں اس موضوع پر پہلی مرتبہ بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ 2020 میں مجھ سے دو مباحثوں میں ہار چکے ہیں۔ اس کے بعد سے وہ کبھی بحث کے لیے سامنے نہیں آئے۔‘

ٹرمپ نے رواں برس کے آغاز میں صدارتی دوڑ کے لیے ری پبلکن نامزدگی کے دیگر امیدواروں کے ساتھ مباحثے سے بھی گریز کیا تھا۔

بائیڈن کا کہنا تھا کہ اب وہ (ٹرمپ) یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ مجھ سے ایک بار پھر بحث کرنا چاہتے ہیں۔ خیر، اس سے بڑھ کر خوشی کی بات کیا ہو گی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ صدر بائیڈن کے دورِ صدارت کے آغاز میں بے اندازہ حکومتی اخراجات کی وجہ سے مہنگائی میں سالانہ نو فی صد تک اضافہ ہوا جس نے خوراک، ایندھن اور دیگر بنیادی ضروریات کے حصول کو مشکل بنا دیا۔ اگرچہ اس شرح میں نمایاں فرق آیا ہے اور مئی میں مہنگائی کی شرح 3.3 فی صد پر آ گئی ہے۔

صدر بائیڈن ٹرمپ کو حال ہی میں عدالت کی جانب سے 34 الزامات میں قصور وار قرار دینے کی کارروائی کا حوالہ دے سکتے ہیں۔

سابق صدر پر یہ الزامات تھے کہ انہوں نے 2016 کی اتنخابی مہم کامیابی سے جاری رکھنے کی خاطر ایک پورن اسٹار کو خاموش کرانے کے لیے ’ہش منی‘ کی ادائیگی کے ریکارڈ میں غلط بیانی کی تھی۔

صدر بائیڈن یقینی طور پر ووٹرز کو یہ یاد دلائیں گے کہ ٹرمپ کو مزید تین فردِ جرم کا سامنا ہے جن میں سے دو 2020 کا الیکشن ہارنے کے بعد اس کے نتائج کو روکنے کی غیر قانونی کوشش سے متعلق ہے۔

ممکنہ طور پر بائیڈن اپنے مدِ مقابل کی جانب سے تین قدامت پسند ججوں کی تقرری کے معاملے پر بھی سوال اٹھا سکتے ہیں۔ سن 2022 میں سپریم کورٹ نے پانچ دہائیوں سے حاصل اسقاطِ حمل کے آئینی حق کو ختم کردیا تھا۔

بائیڈن یہ اصرار کرتے ہیں کہ ٹرمپ اگر دوسری بار منتخب ہوئے تو وہ اپنے سیاسی حریفوں سے ’انتقام‘ لینے کے اپنے منصوبوں پر عمل کریں گے جو امریکی جمہوریت کے لیے خطرہ ثابت ہو گا۔

امریکہ میں ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان برابر کا مقابلہ ہے۔

صدارتی مباحثہ کے قوائد

ماضی کے تجربات کو دیکھتے ہوئے اس بار مباحثے کو شائستگی کے دائرے میں رکھنے کے لیے اس کے میزبان ’سی این این‘ کئی ضابطے بنائے ہیں اور بحث کا مکمل خاکہ فراہم کیا ہے۔

اس بار کے مباحثے میں مقرر کا مائیک صرف بات کرتے وقت کھولا جائے گا۔ بات ختم ہوتے ہی مائیک بند کردیا جائے گا۔ دوسری تبدیلی یہ کی گئی ہے کہ اس بار مباحثے کے دوران اسٹوڈیو میں سامعین نہیں ہوں گے۔

مباحثے کا دورانیہ 90 منٹ ہو گا جس میں امیدوار کوئی تمہیدی گفتگو نہیں کریں گے بلکہ صرف میزبانوں کے سوالوں کا جواب دیں گے۔ دونوں امیدواروں کو سوال کا جواب دینے کے لیے دو منٹ کا وقت دیا جائے گا۔

مقابل امیدوار کی کسی بات کی تردید یا اس پر کوئی اعتراض کرنے کے لیے دوسرے امیدوار کو ایک منٹ دیا جائے گا اور اس تردید یا اعتراض کے جواب الجواب کے لیے پہلے مقرر کو بھی ایک منٹ دیا جائے گا۔ میزبان اپنی صوابدید پر ایک اضافی منٹ بھی دے سکتے ہیں۔

ہر امیدوار کو گفتگو کے لیے دیا گیا وقت ختم ہونے سے پانچ سیکنڈ قبل سرخ بتی جلنا بجھنا شروع کر دے گی اور وقت ختم ہوتے ہی بتی مکمل طور پر سرخ ہو جائے گی۔

مقررین کو اسٹیج پر پہلے سے لکھے ہوئے نوٹس یا کوئی اور چیز ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ہر امیدوار کو پانی کی بوتل اور لکھنے کے لیے قلم و کاغذ دیے جائیں گے۔

مباحثے کے لیے اسٹیج پر ایک جیسے پوڈیمز رکھے گئے ہیں۔ ان پوڈیمز پر سے صدر بائیڈن دائیں اور ٹرمپ اسکرین کے بائیں جانب نظر آئیں گے۔ اسٹیج پر دائیں اور بائیں کھڑے ہونے کا یہ فیصلہ ٹاس کر کے کیا گیا تھا جو بائیڈن جیت گئے تھے۔

دونوں امیدواروں کے درمیان 90 منٹ تک جاری رہنے والے اس مباحثے میں اشتہاروں کے لیے دو وقفے ہوں گے۔ اس وقفے کے دوران امیدوار اپنے عملے کے افراد سے بھی نہیں مل سکیں گے۔

اس بار روایت کے برخلاف کمرشل وقفوں کے دوران کارپوریٹ اسپانسر شپ کی اجازت دی گئی ہے۔

مباحثے کے اختتام پر دونوں امیدواروں کو اختتامی گفتگو کے لیے دو، دو منٹ دیے جائیں گے جس میں پہلے بائیڈن اور آخر میں ٹرمپ بات کریں گے۔ یہ ترتیب بھی پوڈیم کے لیے ہونے والے ٹاس کے طریقہ کار سے متعین کی گئی ہے۔

Donald Trump

Joe Biden