Aaj News

اتوار, جون 30, 2024  
23 Dhul-Hijjah 1445  

عدت نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی اپیلیں مسترد، 7-7 سال قید کی سزا برقرار

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نےمحفوظ شدہ فیصلہ سنایا، سزامعطلی کی درخواست پر10صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ بھی جاری
اپ ڈیٹ 27 جون 2024 11:59pm

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں سزاؤں کومعطل کرنے کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھنے کا محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔

بشریٰ کے سابق شوہر خاور مانیکا کی جانب سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدالت میں جانے کے بعد ڈسٹرکٹ کورٹ نے پی ٹی آئی کے بانی اور بشریٰ بی بی کو رواں سال فروری میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

تحریری فیصلہ

نکاح کیس میں سزامعطلی کی درخواست پر10صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری ہوگیا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کی سزامعطلی کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

عدت نکاح کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

تفصیلی فیصلہ ایڈشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج محمدافضل مجوکانے جاری کیا۔ ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکانےسزامعطلی پر25جون کو محفوظ فیصلہ کیا تھا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ دونوں ملزمان کےپاس سزامعطلی کا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ ان اپیلوں میں کوئی ایسی ٹھوس وجوہات فراہم نہیں کی گئی جس کی بنیاد پر اس مقدمے میں دی جانے والی سزا کو معطل کیا جاسکے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ خاتون مجرم بھی ضمانت کی دعویدار نہیں ہو سکتی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 426 قابل ضمانت ہے لیکن یہ کوئی جنرل رول نہیں کہ قابل ضمانت جرم میں ضمانت حاصل کرنا ملزم یا مجرم کا حق ہے۔

واضح رہے کہ شکایت کنندہ خاور مانیکا نے اس بات پر زور دیا تھا کہ بشریٰ بی بی کی عدت کے دوران شادی کی گئی تھی۔ اس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی نے مختلف اپیلیں دائر کی تھیں جن میں ان کی سزا کے خلاف اپیلیں اور ان کی سزاؤں کو معطل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

ٹرائل کورٹ کے جج شاہ رخ ارجمند نے 23 مئی کو ان کی سزا کو چیلنج کرنے والی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

تاہم، خاور مانیکا کے بار بار عدم اعتماد کے اظہار کی روشنی میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ارجمند کی درخواست پر کیس کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا کی عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔

ہائیکورٹ کی جانب سے 10 دن کے اندر سزاؤں کی معطلی کے معاملے کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 25 جون کو عمران خان ​​اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

دوران عدت نکاح کیس: زندہ رہا تو 10 دن میں اپیلوں پر فیصلہ کردوں گا، جج

عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے سزا کے خلاف دائر درخواست پر فیصلے کے لیے ایک ماہ کا وقت بھی دیا تھا۔ دریں اثنا، بشریٰ بی بی نے سزا معطلی کے لیے سیشن کورٹ میں دائر اپنی درخواست پر فیصلہ طلب کیا تھا۔

توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے اور اس کے بعد 8 فروری کے انتخابات سے قبل دیگر مقدمات میں سزا سنائے جانے کے بعد وہ گزشتہ سال اگست سے سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس اور توشہ خانہ سمیت دیگر مقدمات میں ریلیف حاصل کرنے اور اس ماہ کے شروع میں سائفر کیس میں بری ہونے کے باوجود سابق وزیر اعظم عدت کیس میں سزا پانے کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

پی ٹی آئی اپنے بانی عمران خان کے لیے ایک اہم ریلیف کی منتظر ہے کیونکہ وہ بعض مقدمات میں بری ہو چکے ہیں یا بعض میں ضمانت حاصل کر چکے ہیں۔

پاکستان

Nikah Case

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

Iddat Nikah Case

Imran Khan Bushra Bibi