توہین عدالت کیس میں فیصل واوڈا نے ہتھیار ڈال دیے، سپریم کورٹ سے غیرمشروط معافی
سپریم کورٹ کی جانب سے عدلیہ مخالف بیان پر توہین عدالت کے کیس میں سینیٹر فیصل واوڈا نے عدالت عظمیٰ سے غیرمشروط معافی مانگ لی۔ اس سے قبل انہوں نے 4 جون کو انہوں نے غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین کرنا نہیں تھا، پریس کانفرنس کا مقصد ملک کی بہتری تھا، عدالت توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے، توہین عدالت کا نوٹس واپس کیا جائے۔
واضح رہے کہ 17 مئی کو سپریم کورٹ میں سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واڈا کی پریس کانفرنس پر لیے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سابق وزیر فیصل واڈا اور رہنما متحدہ قومی موومنٹ مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کیا تھا۔ بعدازاں عدلیہ مخالف بیان پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما مصطفیٰ کمال نےغیرمشروط معافی مانگ لی۔
اس معاملے میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے کہ سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں شوکاز کا نیا جواب جمع کروا دیا۔ اپنے جواب میں فیصل واوڈا سپریم کورٹ سے غیرمشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ خود کو سپریم کورٹ کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔
فیصل واوڈا نے عدالت سے استدعا کی کہ میرے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جائے، میری پریس کانفرنس سے عدلیہ کا وقار مجروح ہوا تو معافی مانگتا ہوں، میری پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین نہیں تھا۔
سپریم کورٹ سے بلاوا آنے پر مصطفیٰ کمال اور فیصل واوڈا کی وضاحتیں جاری
خیال رہے کہ 15 مئی کو سابق وفاقی وزیر فیصل واڈا نے دوران پریس کانفرنس کہا تھا کہ اب پاکستان میں کوئی پگڑی اچھالے گا تو ہم ان کی پگڑیوں کی فٹبال بنائیں گے۔ 30 اپریل کواسلام آباد ہائیکورٹ کےججزکوخط لکھا مگر 15 روزہوگئے مگر کوئی جواب نہیں آیا، جسٹس بابرستار کو ایک سال بعد چیزیں یاد آرہی ہیں، صرف الزمات سے کام نہیں چلے گا اب الزامات کےشواہد بھی دینا پڑیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ لوگوں کے دلوں میں شک وشبہات آرہے ہیں، اگرالزامات کاریکارڈ نہیں توتشویش ہوگی، میں سینیٹرہوں مجھےجواب نہیں مل رہاتوعام آدمی کوکیسے ملے گا، کوئی پیپرورک ہے تو وہ فراہم کیاجانا چاہیے۔
جج دہری شہریت پر عوامی نمائندے کو گھر بھیج سکتا ہے تو خود اس کیلئے یہ پابندی کیوں نہیں؟ مصطفیٰ کمال
جس پر سپریم کورٹ نے عدلیہ مخالف بیانیہ سے متعلق فیصل واوڈا پریس کانفرنس ازخود نوٹس میں سینیٹر فیصل واوڈا اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم - پاکستان) کے رہنما مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت پر شوکاز نوٹس جاری کرتےہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا تھا۔
بعدازاں سپریم کورٹ کی جانب سے توہین عدالت ازخود کیس میں فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو شوکاز نوٹس جاری کئے جانے کے بعد دونوں سیاسی رہنماؤں نے اپنی اپنی وضاحتیں جاری کیں۔
Comments are closed on this story.