Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

’عزم استحکام‘ کے پیچھے سیاسی عزائم نہیں، آپریشن صرف کے پی اور بلوچستان میں ہوگا، خواجہ آصف

آپریشن کے خدو خال پر آئندہ چند روز اتفاق ہوجائے گا، پی ٹی آئی کے تحفظات ضرور دور کریں گے، وزیر دفاع
اپ ڈیٹ 27 جون 2024 09:26pm

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آپریشن ’عزم استحکام‘ کے پیچھے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہیں، دہشت گردی کی لہر ختم کرنا ہے اور اس سلسلے میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کی تشویش کو ضرور دور کریں گے جبکہ یہ آپریشن انٹیلی جنس بیسڈ ہوں گے جس کے خدو خال پر آئندہ چند روز اتفاق ہوجائے گا جبکہ آپریشن کے مالی مدد میں صوبوں کو حصہ ڈالنا ہوگا۔

ماڈل ٹاؤن مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردوں کی کہیں رٹ قائم نہیں ہوئی، آپریشن عزم استحکام کا ماضی کے آپریشنز سے موازنہ درست نہیں ہے۔

صوبوں کو آپریشن میں فنانشل سپورٹ کیلئے اپنا حصہ ڈالنا چاہیے

علاوہ ازیں انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کے پاس زیادہ فنڈ موجود ہیں، اگر رینجرز بلائے جاتے ہیں تو اس کا خرچہ بھی فیڈریشن اٹھاتی ہے، صوبوں کو فنانشل سپورٹ میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔

خواجہ آصف کے عمران خان کی نجی زندگی سے متعلق انتہائی سنگین الزامات

خواجہ آصف نے کہا کہ پچھلے آپریشن میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی تھی جبکہ آپریشن ’عزم استحکام‘ انٹیلی جنس بیسڈ ہوں گے، ردالفساد اور ضرب عضب کے بعد امن قائم ہوا تھا، طالبان کو دوبارہ لانے اور بسانے کے بعد یہ لہر آئی ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ آپریشن پر ایوان میں اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا جبکہ اپوزیشن جماعتوں اور اتحادیوں کو بحث کا وقت دیا جائے گا، آپریشن سے متعلق تشویش اور سوالات کا جواب دیا جائے گا۔

امین گنڈا پور نے ایپکس کمیٹی میں دبے الفاظ میں آپریشن کی حمایت کی

خواجہ آصف نے کہا کہ ایپکس کمیٹی میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ موجود تھے، اور کسی نے اس آپریشن کی مخالفت نہیں کی، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے ایپکس کمیٹی میں کوئی اختلاف نہیں کیا بلکہ دبے الفاظ میں آپریشن کی حمایت کی، دہشت گردی کو کنٹرول نہ کیا گیا تو دوسرے صوبوں تک پھیل جائے گی۔

عون نے بتایا باجوہ سے ملاقات کیلئے عمران کو گاڑی کی ڈگی میں چھپا کر لیکر گئے، خواجہ آصف

خواجہ آصف نے کہا کہ 6 ہزار دہشت گردوں کو یہاں بسایا گیا تھا، انہی دہشت گردوں کے گھر رپناہ گاہیں ہیں، دہشت گردوں کی واپسی تباہی لے کر آئی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے بریفنگ دی تو اس وقت بھی احتجاج کیا گیا، اس وقت کہا گیا پی ٹی آئی حکومت کے کہنے پر قدم اٹھایا گیا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ایسا نہیں کہ طالبان کی رٹ ہو جس کی وجہ سے یہ پلان لانا پڑا، وزیر اعظم، چاروں وزیر اعلیٰ آرمی چیف اور دیگر موجود تھے کسی نے مخالفت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ’اس وقت سوات اور فاٹا سیمت کئی قبائلی اضلاع میں دہشتگردوں کا قبضہ ہو چکا تھا۔ پورے پورے علاقے نو گو ایریا بن چکے تھے لیکن اب صورتحال ایسی نہیں۔ بلوچستان اور ڈیرہ اسماعیل خان کے صرف کچھ علاقوں میں رات کے وقت بی ایل اے والے کارروائی کرتے ہیں۔‘

پاکستان

Operation Azm e Istehkam