عدالت نے پاکستان پناہ گزین افغان فنکاروں اور خواجہ سراؤں کو ملک بدر کرنے سے روک دیا
پشاور ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے حکام کو آئندہ احکامات تک متعدد افغان فنکاروں اور خواجہ سراؤں کو ملک بدر کرنے سے روک دیا۔
جسٹس اعجاز انور اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل بینچ نے قرار دیا کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان افغان شہریوں کے خلاف کوئی ”کارروائی“ نہیں کرنی چاہیے، جنہیں طالبان کے زیر اقتدار افغانستان واپسی پر ظلم و ستم کا ڈر ہے۔
یہ حکم دو درخواستوں کی سماعت کے دوران جاری کیا گیا، جس میں ایک درخواست 157 موسیقاروں اور گلوکاروں کی جانب سے حشمت اللہ امید، رفیع حنیف اور حمید شاہدائی اور دوسری احمد انوری عرف حوریہ اور 16 دیگر خواجہ سراؤں کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
درخواست گزاروں کے وکیل ممتاز احمد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کے افغانستان پر قبضے نے مقامی فنکاروں اور خواجہ سراؤں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا کیونکہ طالبان حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ افغان فنکاروں کو ملک میں پرفارم کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
وکیل نے کہا کہ ہزاروں دیگر افغانوں کی طرح ان کے مؤکل بھی اپنے اہل خانہ سمیت ملک سے فرار ہو گئے اور پاکستان میں پناہ لی۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو ہدایت کی جائے کہ وہ انہیں ملک میں پناہ گزینوں کے طور پر ایک پرسکون زندگی گزارنے کی اجازت دے۔
بعدازاں حشمت اللہ نے سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ فی الحال ملک میں رہنے کی اجازت دینے پر وہ ہائی کورٹ کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور دیگر درخواست گزاروں کو امید ہے کہ حکومت پاکستان انسانی بنیادوں پر ملک میں قیام کی ان کی درخواستوں کو قبول کرے گی۔
Comments are closed on this story.