پاکستانی درخواست پر ٹک ٹاک سے 93 فیصد متنازع ویڈیوز حذف
مختصرویڈیو کے پلیٹ فارم ٹک ٹاک نے حکومت پاکستان کی درخواست پر 93.5 فیصد متنازع ویڈیوز کو ہٹا دیا۔
ٹک ٹاک کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے متعلقہ حکام پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور مواد کو ہٹانے سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے لیے فعال طور پر کام کررہے ہیں۔
2023 کی دوسری ششماہی میں ٹِک ٹاک کو پاکستانی حکومت کی جانب سے 303 درخواستیں موصول ہوئیں، جس کے نتیجے میں رپورٹ کردہ مواد کا 93.5 فیصد ہٹا دیا گیا، جب کہ 270 اکاؤنٹس کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی اور 59 مقامی قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے۔
ٹک ٹاک پر پابندی کیس: پشاور ہائیکورٹ نے حکومت سے جواب طلب کرلیا
واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب پشاور ہائی کورٹ نے ویڈیو شیئرنگ کی مقبول ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر مکمل پابندی لگانے کی درخواست پر وفاقی حکومت سے 15 روز کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ٹک ٹاک پر ’گستاخانہ اور ناشائستہ‘ مواد اپ لوڈ کرنے سے روکنے میں متعلقہ ادارے ناکام رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل بینچ نے 20 جون سماعت کے لیے مقرر کردی۔
درخواست ایک وکیل عمران خان کی طرف سے دائر کی گئی ہے جس نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور وزارت اطلاعات سمیت مدعا علیہان کو پاکستان میں ٹک ٹاک پر مستقل طور پر پابندی لگانے کی ہدایت کرے۔
Comments are closed on this story.