سنی اتحاد کونسل مخصوص نشتوں کے کیس کی سماعت کیلئے فل کورٹ کا روسٹر جاری
سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل مخصوص نشتوں کے کیس کی سماعت کے لیے 13 رکنی فل کورٹ کا روسٹر جاری کردیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ 24 اور 25 جون کو سماعت کرے گی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشتیں دینے سے انکار کردیا تھا۔
یاد رہے کہ سنی اتحاد کونسل نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں نہ جاتے تو پی ٹی آئی مخصوص نشستیں مانگ سکتی تھی، چیف جسٹس
3 جون کو ہونے والی سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف کیس کی براہ راست سماعت میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے تھے کہ عوام کو کبھی بھی انتخابی عمل سے الگ نہیں کیا جاسکتا، عوام نے کسی آزاد کو نہیں سیاسی جماعت کے نامزد افراد کو ووٹ دئیے تھے۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف جاسکتا ہے؟ کیا سنی اتحاد کونسل بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہے؟ جسٹس امین الدین نے کہا کیا سنی اتحاد کونسل نے بطورسیاسی جماعت الیکشن لڑا؟ جسٹس جمال نے ریمارکس دیے کہ تاثردیا گیا پی ٹی آئی ختم ہوگئی جمہوریت کا خاتمہ ہوگیا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 13 ججز پر مشتمل فل کورٹ بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی۔
جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، محمد علی مظہر، عائشہ ملک، اطہر من اللہ، سید حسن اظہر رضوی، شاہد وحید، عرفان سعادت خان اور نعیم اختر افغان فل کورٹ کا حصہ تھے جبکہ جسٹس مسرت ہلالی علالت کے باعث بینچ کا حصہ نہیں تھیں۔
کیس کی سماعت سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اور یوٹیوب چنیل پر براہ راست نشر کی گئی تھی۔
وکیل سلمان اکرم راجہ اور سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تھے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
Comments are closed on this story.