Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

گرمی سے انتقال کرگئےحاجیوں کی لاشیں سڑکوں پر پڑے رہنے کی ویڈیوز وائرل

ایمبولینس سینٹر چند میٹر دور تھے پھر بھی مدد کو کوئی نہ آیا، ویڈیو میں دعویٰ
شائع 20 جون 2024 06:17pm

رواں سال حج کے دوران سعودی عرب میں پڑنے والی شدید ترین گرمی کے سبب انتقال کر جانے والے حجاج کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، پیر کو مکہ میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری تک جا پہنچا، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر حجاج کی اموات رپورٹ ہوئی ہیں، ان میں سے اکثر حجاج بزرگ یا علیل اور کمزور تھے۔

اتنی بڑی تعداد میں حجاج کرام کی وفات کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں، جن میں احرام باندھے انتقال کر جانے والے افراد کو سڑکوں، فٹ پاتھوں اور وہیل چئیرز پر بے جان حالت میں دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیوز میں دعویٰ کیا گیا کہ حجاج حرم شریف جاتے ہوئے راستے میں انتقال کر گئے، لیکن ان کی لاشیں اٹھانے کیلئے کوئی ایمبولینس نہیں آئی، بس وہاں سے گزرنے والے افراد نے ان لاشوں کے منہ ڈھانپے۔

ویڈیوز میں کہا گیا کہ ’یہ واقعہ عید کے دن دوپہر کے وقت جمرات کے بعد پیش آیا، دوپہر میں ایک سے زائد زائرین نے ایمبولینس کو بلایا، اور مغرب تک سڑک پر گرنے والے عازمین کی تعداد 14 ہوگئی۔ اس دوران کسی نے انہیں وہاں سے نہیں ہٹایا اور نہ ہی کسی نے ان کی مدد کی۔

ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا کہ ’مِنیٰ 19 ایمبولینس سینٹر بیہوشی کی جگہ سے 600 میٹر کے فاصلے پر ہے، جبکہ العزیزیہ ایمبولینس سینٹر لوگوں کے بیہوش ہونے کی جگہ سے 200 میٹر کے فاصلے پر ہے‘۔

آج نیوز ان ویڈیوز کی سرکاری یا غیر سرکاری ذرائع سے تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

تاہم، سعودی وزارت نے دعویٰ کیا ہے کہ جاں بحق افراد میں زیادہ تر وہ شامل ہیں جو غیرقانونی طریقے سے حج کر رہے تھے۔

منیٰ میں حجاج کو اپنے سروں پر پانی کی بوتلیں انڈیلتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جبکہ رضاکاروں نے ٹھنڈا رہنے میں مدد کے لیے کولڈ ڈرنکس اور تیزی سے پگھلنے والی چاکلیٹ آئس کریم بھی تقسیم کیں۔

سعودی حکام نے عازمین کو دن کے گرم ترین اوقات میں چھتری استعمال کرنے، وافر مقدار میں پانی پینے اور دھوپ کی چبتی روشنی میں جانے سے گریز کا مشورہ دیا تھا۔

اس کے علاوہ حجاج کو گرمی سے بچانے کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات بھی کئے گئے تھے۔

ایک عرب سفارت کار نے بتایا کہ شدید گرمی کے سبب جاں بحق ہونے والے 600 حجاج کا تعلق مصر سے تھا، اب تک جاں بحق ہونے والے حجاج کی مجموعی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ سعودی عرب میں مصری حکام کو 1400 حاجیوں کے لاپتا ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

ایک اور عرب سفارت کار نے بتایا کہ اردن کے حکام کو 20 لاپتا حاجیوں کی تلاش ہے، قبل ازیں اردن سے تعلق رکھنے والے 80 لاپتا حجاج ہسپتالوں میں پائے گئے تھے۔

ایک ایشیائی سفارت کار نے بتایا کہ بھارت سے تعلق رکھنے والے حجاج کی اموات کی تعداد 68 ہوچکی ہے جبکہ کئی بھارتی حجاج تاحال لاپتا ہیں۔

فیس بک سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز لاپتا حجاج کی تصاویر اور اُن سے متعلق معلومات فراہم کرنے کی اپیلوں سے بھر گئے ہیں۔

شدید گرم موسم کے سبب سعودی عرب کے علاوہ اردن، انڈونیشیا اور ایران اور پاکستان سمیت کئی دیگر ممالک میں بھی اموات ہو چکی ہیں۔

HAJJ PILGRIMS CASUALTIES

Hajj Hot Weather Deaths

Hajj deaths 2024