وادی کیلاش کی خواتین یوٹیوبرز، ولاگرز سے عاجز آگئیں
خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کی وادی کیلاش کی خواتین یوٹیوبرز اور وی لاگرز سے تنگ آگئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ ویوز اور سبسکرائبرز کے لیے یوٹیوبرز اور وی لاگرز اجازت کے بغیر بھی ویڈیوز بناتے ہیں اور اگر اُن سے بات کرنے سے گریز کیا جائے تو عجیب و غریب سوالوں سے ہراساں کرتے ہیں۔
کیلاش قبیلے کے لوگ اپنی الگ ثقافتی شناخت رکھتے ہیں۔ ہر سال ہزاروں سیاح چترال آتے ہیں اور اُن میں سے 90 فیصد وادی کیلاش کو دیکھنے آتے ہیں۔
اپنے ویوئرز کے لیے ویڈیوز بنانے کی غرض سے ہر سال بہت بڑی تعداد میں یوٹیوبرز، وی لاگرز اور انفلوئنسرز بھی وادی کیلاش کا رخ کرتے ہیں۔ ان سے اب وادی کیلاش کے لوگ اکتائے ہوئے ہیں۔ بالخصوص خواتین بہت تنگ ہیں۔ وہ اب کیمروں سے خوفزدہ دکھائی دیتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کے حوالے سے اچھا خاصا منفی مواد اپ لوڈ کیا جارہا ہے۔
وادی کیلاش کی سید گل نے بتایا کہ بیشتر سیاح زیادہ سے زیادہ ویوز کے لیے انٹرویو کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ خواتین سے کی جانے والی گفتگو اس طور ایڈٹ کرکے لگاتے ہیں کہ بات کچھ کی کچھ ہو جاتی ہے۔
ایک بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ یوٹیوبرز اور وی لاگرز اپنی ویڈیوز کو زیادہ سے زیادہ چٹپٹا بنانے کے لیے اوٹ پٹانگ سوالات کرتے ہیں۔ وہ کیلاش قبیلے کی لڑکیوں سے بھاگ کر شادی کرنے سے معاملات پر بھی سوال کرتے ہیں۔ سید گل کا کہنا ہے کہ علاقے کی ثقافت اور تاریخ پر بات کرنی ہے تو کسی بزرگ سے کی جائے۔ کم سِن لڑکیوں سے بات کرنا لازم ہے کیا؟
کیلاش قبیلے کی خواتین چاہتی ہیں کہ یوٹیوبرز، وی لاگرز اور انفلوئنسرز پر پابندیاں عائد کی جائیں اور یہ کہ انہیں ویڈیوز بنانے کے لیے اجازت لینا چاہیے۔ ان لوگوں کو کیلاش خواتین کی عزت کا خیال رکھنا چاہیے۔
کیلاش ویلیز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل منہاس الدین کہتے ہیں اب کیلاش خواتین کو سکھایا جارہا ہے کہ وہ انٹرویوز نہ دیا کریں۔ بات بھی صرف ان لوگوں سے کی جائے جو کیلاش قبیلے اور اس وادی کے بارے میں بنیادی معلومات رکھتے ہوں۔ ویڈیوز بنانے سے کسی کو روکا تو نہیں جاسکتا تاہم اس حوالے سے قواعد و ضوابط ترتیب دیے جارہے ہیں تاکہ منفی مواد کے اپ لوڈ کیے جانے کی گنجائش کم رہ جائے۔
یہی سبب ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے 14 مئی کو کیلاش چلم جوشٹ فیسٹول میں میڈیا کے انٹرویوز پر پابندی لگادی تھی۔
ڈی سی چترال عمران یوسف زئی کا کہنا ہے کہ کیلاش کے مذہبی تہوار دیکھنے بہت بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔ وہ ویڈیوز بھی بنانا چاہتے ہیں تاہم خواتین کا احترام اور وقار ملحوظِ خاطر رہنا چاہیے۔
کیلاش قبیلے کے لوگوں نے غلط معلومات والی ویڈیوز کے حوالے سے ایف آئی اے کو بھی درخواست دی ہے۔
Comments are closed on this story.