Aaj News

اتوار, جولائ 07, 2024  
30 Dhul-Hijjah 1445  

خطرہ ٹل گیا؟ ماہرین نے کہہ دیا 2029 میں خلائی چٹان زمین سے نہیں ٹکرائے گی

'ایپوفِز' کو 2 ارب افراد دیکھ سکیں گے، امریکا اور یورپ نے خلائی مِشن اُتارنے کی تیاریاں شروع کردیں
شائع 19 جون 2024 07:14pm

خلائی تحقیق کے ماہرین 2029 کا انتظار کر رہے ہیں۔ اُس سال ایک ایسا واقعہ ہوگا جو، ماہرین کے مطابق، پانچ سے دس ہزار سال میں ایک بار ہوتا ہے۔ فٹبال کے تین میدانوں کے مجموعی رقبے جتنی بڑی خلائی چٹان (شہابِ ثاقب) زمین کے بہت قریب سے گزرے گی۔

زمین سے قریب خلائی چٹانوں یعنی شہاب ہائے ثاقب کے مقابلے میں یہ خلائی چٹان 90 فیصد بڑی ہے تاہم اب تک جن خلائی چٹانوں کا سراغ لگایا جاچکا ہے اُن سے یہ بہت چھوٹی ہے۔

یہ واقعہ 13 اپریل 2029 کو رونما ہوگا۔ ایپوفِز (Apophis) نامی یہ خلائی چٹان اُس دن بحرِ اوقیانوس پر زمین سے محض 31 ہزار 600 کلومیٹر کے فاصلے سے گزرے گی۔ یہ فاصلہ زمین کے مدار میں موجود مصنوعی سیاروں اور زمین کے درمیان پائے جانے والے فاصلے بھی کم ہے۔

ایپوفِز کو ایشیا، افریقا اور یورپ میں کم و بیش 2 ارب افراد دیکھ سکیں گے۔ اگر آسمان بادلوں سے گھرا ہوا نہ ہوا تو کسی بھی آلے سے مدد لیے بغیر بھی یہ خلائی چٹان کسی بھی شخص کو دو گھنٹے تک دکھائی دے گی۔

زمین کے پاس سے گزرنے کے بعد یہ خلائی چاند سے 94 ہزار کلومیٹر دور سے گزرے گی۔ چاند سے بھی اِس کے تصادم کا کوئی امکان نہیں۔

ایپوفِز کو 19 جون 2004 کو امریکا کی کِٹ پیک نیشنل آبزرویٹری نے دیافت کیا تھا۔ یہ خلائی چٹان اُس وقت دنیا بھر کے میڈیا کی شہ سُرخیوں میں شامل ہوئی تھی جب ماہرین نے زمین سے اِس کے تصادم کا 2.7 فیصد امکان ظاہر کیا تھا۔

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کا جدید ترین اور انتہائی طاقتور کیمروں سے مزین ایک خلائی مشن ایپوفِز کے زمین کے نزدیک سے گزرنے کے فوراً بعد اِس پر پہنچ جائے گا۔ خلائی تحقیق کی یورپی ایجنسی (ای ایس اے) اپنا ایک خلائی جہاز اِس سے پہلے ایپوفِز سپر اتارنا چاہتی ہے۔

یاد رہے کہ ایک بڑی خلائی چٹان کے زمین سے ٹکرانے کے امکان کے تصور پر مبنی فلمی ہالی وڈ نے 1998 میں بنائی تھی جس میں مرکزی کردار بروس وِلس نے ادا کیا تھا۔

ایپوفِز 2044 میں پھر زمین کے نزدیک آئے گی تاہم تب اس خلائی چٹان کا زمین سے فاصلہ خاصا زیادہ ہوگا اور اس حوالے سے لوگوں میں زیادہ تجسس بھی نہیں ہوگا۔

Meteor

APOPHIS

EQUAL TO THREE FOOTBALL FIELDS

CLOSE ENCOUNTER WITH THE EARTH