گلشن اقبال میں پان کی دکان پر ڈکیتی کرنے والا بیٹا نہیں بلکہ خود ڈی ایس پی تھا
کراچی کے علاقےگلشن اقبال میں پان کی دکان پر ڈکیتی کے واقعے کا ایک اور نیا رخ سامنے آ گیا۔ پہلے یہ بات سامنے آئی کہ دکان پر لوٹ مار کرنے والا ڈی ایس پی کا بیٹا تھا لیکن تفتیش کے بعد معلوم ہوا کہ وہ ڈی ایس پی کا بیٹا نہیں بلکہ خود ڈی ایس پی ہے۔
نئی پیش رفت سے اگاہ ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران اہم انکشاف ہوا کہ وہ خود ڈی ایس پی تھا جس نے پولیس موبائل میں جا کر دکان پر ڈکیتی ماری۔
گلشن اقبال میں پان کی دکان پر ڈکیتی کرنے والا بیٹا نہیں بلکہ خود ڈی ایس پی تھا
اسلام آباد : خواتین کو ہراساں کرنے اور پولیس پر حملے کے الزام میں 8 ملزمان گرفتار
ذرائع کے مطابق رفتار ڈی ایس پی ظفر کو دو سال پہلے موبائل الاٹ ہوئی تھی۔ تفتیشی ٹیم نے موبائل ٹریکر سے لوکیشن چیک کرلی، واردات کے وقت پولیس موبائل کرائم سین پر موجود تھی۔
جبکہ مدعی مقدمہ نے بھی ڈی ایس پی کو شناخت کرلیا ہے۔ ڈکیتی کرنے والے دونوں ملزمان ڈی ایس پی کے ملازم تھے، ملزم رافع اور بلال ڈی ایس پی ظفر جاوید کٓے خاص ملازم تھے۔
ذرائع کے مطابق دونوں پرائیویٹ ملازمین نے ماسک پہن کر واردات کی، دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ سندھ پولیس کے افسران سے متعلق جرائم میں ملوث ہونے کی خبر آئی ہو اس سے قبل بھی 14 مارچ کو کراچی میں پولیس کی ڈکیت پارٹی بےنقاب ہوئی تھی جس میں ایس ایچ او زمان ٹاون راؤ رفیق کو ایک کروڑ 18 لاکھ کی ڈکیتی میں ملوث ہونے پر عہدے سے برطرف کردیا گیا۔
ایس ایچ او راؤرفیق اور ملوث اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا جبکہ 2 پولیس اہلکار ظفر اور کرم مفرورہیں۔ واقعے کا مقدمہ سچل تھانے میں درج کیا گیا۔
ادھر آئی جی سندھ میمن غلام نبی میمن دعویٰ کرچکے ہیں کہ سندھ میں جرائم کی شرح زیادہ نہیں جس طرح میڈیا پیش کرتا ہے۔
Comments are closed on this story.